سندھ میں حکومتی نااہلی کی وجہ سے نوجوان مایوس ہیں‘احمد ندیم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان نے کہا کہ سندھ میں حکومتی نااہلی کی وجہ سے نوجوان مایوس ہیں، لیکن مرکزی مسلم لیگ ان کے حقوق کی جنگ لڑے گی۔ ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرکے انہیں معاشرے کا کامیاب فرد بنائیں گے۔مرکزی مسلم لیگ کا 25 جنوری کوکراچی سے شروع ہونے والا “حقوق سندھ مارچ” نہ صرف نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنائے گا بلکہ قوم کے روشن کل کی بنیاد بھی رکھے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مرکزی مسلم لیگ ہاس میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ کورس مکمل کرنے والے طلبا میں اسناد کی تقسیم کیلیے تقریب کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ممتاز حیثیت حاصل کرنے والے طلبا کو شیلڈز بھی دی گئیں۔ تقریب سے کراچی کے نائب صدرانجینئر نعمان علی ،سندھ کے میڈیا سیکرٹری طہ منیب ،سلیم الیاس عبداللہ حماد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احمد ندیم اعوان نے کہا کہ ہمارے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، مگر انہیں مناسب پلیٹ فارم کی کمی ہے جہاں وہ اپنی مہارتوں کو نکھار سکیں۔ مرکزی مسلم لیگ نہ صرف عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے، جیسے بائیکس اور دیگر ضروری سامان، بلکہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل کورسز اور آن لائن ارننگ سمیت مختلف تربیتی پروگرامز بھی فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کا سہارا بن سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ
پڑھیں:
انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز