190 ملین پاؤنڈ کیس، 3 بار فیصلہ ملتوی ہونے پر قیاس آرائیاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
190 ملین پاؤنڈز کیس سے متعلق عدالیہ کی ساکھ پر بھی بحث شروع ہوگئی ہے۔ 3 بار فیصلے کے اعلان کے حوالے سے تاریخ دینے کے باوجود احتساب عدالت نے فیصلہ نہیں دیا جس سے کئی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری جو سپریم کورٹ کے وکیل بھی ہیں نے کہا ہے کہ اس طرح کی التوا پہلے سے کمزور عدلیہ پر اعتماد کو مزید کمزور کرتی ہے۔ تاہم القادر کیس کا فیصلہ موخر ہونا ایک مثبت پیشرفت ہے۔
چار واقعات بتاتے ہیں کہ مذاکرات درست سمت میں جا رہے ہیں۔ ان میں اتوار کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت، القادر کے بارے میں فیصلہ ملتوی کرنا، اعجاز چوہدری کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری ہونا اور 15 جنوری کو ایک ساتھ کمیٹی کا اجلاس بلانا شامل ہیں۔
سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا یہاں یہ ایک اوپن سیکرٹ ہے کہ ریاست بمقابلہ عمران خان درحقیقت ڈیپ اسٹیٹ بمقابلہ عمران خان ہے۔
ٹرائل کورٹ نے اس طرح کے التوا سے صرف اس بات کی ہی تصدیق کی ہے، انہوں نے مزید کہا عمران خان کے وکیل چوہدری فیصل حسین کو یقین ہے کہ تین بار فیصلہ ملتوی ہونے کے بعد کیس کی کارروائی کا جواز ختم ہو گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں پہلے ہی ہائی پروفائل کیسز کی عدالتی کارروائی میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزامات عائد کیے تھے۔
حافظ احسان احمد نے اس موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ احتساب جج کی جانب سے فیصلوں کے اعلان کو ملتوی کرنے سے نہ تو عدلیہ کی آزادی کا تصور مجروح ہوتا ہے اور نہ ہی کسی جج یا عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔