عافیہ صدیقی کیس میں آئندہ ہفتہ اہم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کا ریکارڈ پیش نہ کیا جاسکا، عدالت عالیہ نے وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے اگلے ہفتے تک مہلت دے دی۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے امریکا میں پاکستانی سفیر کی ملاقات یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکا
میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل دوسری عدالت میں ہونے کے باعث پیش نہ ہو سکے، وزیر اعظم شہباز شریف کے عافیہ صدیقی کی رہائی کے خط کا امریکا نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ عافیہ صدیقی کیس سے متعلق آئندہ ہفتہ اہم ہے، وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے تعاون کرے۔دوران سماعت عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کا ریکارڈ پیش نہ کیا جاسکا، 20 دسمبر کو وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے حکم دیا تھا۔نمائندہ وزارت خارجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ سیکرٹری خارجہ چین میں ہیں اس لیے تفصیلات جمع نہیں کرواسکے، وقت دیا جائے، عدالت نے وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے اگلے ہفتے تک مہلت دے دی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکا پہنچ گئی ہیں، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی تاحال امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر سے ملاقات نہیں ہو سکی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے امریکا میں پاکستانی سفیر کی ملاقات یقینی بنائے، عدالت نے عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ صدیقی کی تفصیلات جمع اسلام ا باد امریکا میں عدالت نے
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔