Express News:
2025-04-22@06:21:41 GMT

اخلاقی پستی

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

اچھے برے کی تمیز اخلاقیات کی بنیاد ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ سفید اور سیاہ کے فرق کو جاننا اخلاق کی کسوٹی ہے۔ حیوانِ مطلق کو قدرت نے یہ خوبی عطا نہیں کی کہ وہ اچھے برے کی پہچان یا شناخت کرسکے لیکن اشرف المخلوقات کو یہ وصف حاصل ہے۔ اسلام وہ واحد دین ہے جس میں اخلاقیات کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا ہے۔ نیکی کا صلہ اجر و ثواب کی صورت میں ملتا ہے۔ یہ دنیا ایک کمرہ امتحان ہے۔ بقولِ اقبالؔ:

اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی

خود غرضی اور لالچ شیطان کے حربے ہیں جو اچھے بھلے انسان کو گمراہی کے گڑھے میں ڈال دیتے ہیں۔ دینِ اسلام کو دیگر ادیان پر اس لیے سبقت حاصل ہے کہ وہ انسان کو اخلاقیات کے دائرے میں رہنے کا درس دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس کا دائرہ بہت وسیع ہے جس میں انسانوں اور جانوروں کے ساتھ حسن سلوک، صدقہ و خیرات، معافی و درگزر، ایمانداری، برداشت، انصاف، والدین اور بزرگوں کا احترام، وعدے کی پاسداری، غصہ پر قابو، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضرت محمدﷺ سے محبت شامل ہیں۔ بندگانِ خدا کے ساتھ ہمدردی اور محبت کو خصوصی اہمیت حاصل ہے جسے اقبالؔ نے اس شعر میں خوب اجاگر کیا ہے۔

خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے

میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا

عام خیال یہ ہے کہ جو معاشرے کسی نہ کسی مذہب سے وابستہ ہیں، ان میں اخلاقیات کا عمل دخل نسبتاً زیادہ ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جاپان، سنگاپور، جنوبی کوریا اور اسکینڈے نیوین ممالک میں اخلاقیات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ خوش اخلاقی رشتوں کو مستحکم اور مضبوط کرتی ہے اور اس سے قلب و ذہن کو قوت اور طمانیت حاصل ہوتی ہے جب کہ بد اخلاقی کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ سچ پوچھیے تو بد اخلاقی زہرِ قاتل ہے جس کی وجہ سے پرانے سے پرانے تعلقات اور رشتے بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔ بقولِ شاعر:

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے

لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے

مادہ پرستی نے انسانیت کا جوہر چھین لیا ہے جس سے معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہو رہا ہے۔ ابتدا میں مشرق اس وبا سے محفوظ تھا اور بھائی چارے کا ماحول قائم تھا پھر اس روگ نے مشرق کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اخلاقی پستی کا بھیانک نتیجہ ہم دو عالمگیر جنگوں کی صورت میں دیکھ چکے ہیں جن کی وجہ سے ناقابلِ بیان تباہی و بربادی ہوئی۔

سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہم نے ان جنگوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور اب دنیا تیسری عالمگیر جنگ کی تیاری میں مصروف ہے۔ یہ جنگ کتنی تباہ کُن ہوگی اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے لیکن کیونکہ اگر اس میں ایٹمی عنصر شامل ہوگیا تو پوری دنیا راکھ کا ڈھیر بن سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حاصل ہے

پڑھیں:

 خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم

خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔

تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔

Post Views: 16

متعلقہ مضامین

  • پشاور زلمی کا کراچی کنگز کو جیت کیلئے 148 رنز کا ہدف
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد 
  • دبئی کا وائرل چاکلیٹ، دنیا بھر میں پستوں کی قلت پیدا ہوگئی
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
  • عمران خان کچھ شرائط پر ہر کسی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: شاندانہ گلزار
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل 
  • پاکستان میں زچگی کے دوران اموات ایک سنگین مسئلہ