نہ این ار او لیں گے، نہ ہی این ار او دیں گے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ 31 جنوری تک مذاکرات جاری ہیں، اس کے بعد مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ اگر جوڈیشل کمیشن پر پیش رفت ہو گئی تو مذاکرات جاری رکھنے کا امکان ہو سکتا ہے بصورت دیگر مذاکرات کا دی اینڈ ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف رہنماء شوکت علی یوسفزئی نے حکومت اور تحریک انصاف کے مابین مذاکرات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا دی اینڈ کس صورت میں ہو سکتا ہے؟۔ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کیس کا فیصلہ آج تیسری بار مؤخر ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء شوکت یوسفزئی نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ تیسری مرتبہ مؤخر ہونے پر مایوسی ہوئی ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت این ار او لینے کے چکر میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نہ این ار او لیں گے نہ ہی این ار او دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 31 جنوری تک مذاکرات جاری ہیں، اس کے بعد مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ اگر جوڈیشل کمیشن پر پیش رفت ہو گئی تو مذاکرات جاری رکھنے کا امکان ہو سکتا ہے بصورت دیگر مذاکرات کا دی اینڈ ہو جائے گا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کا فیصلہ مؤخر کرنا قانون و انصاف کا مذاق ہے، یہ عدالتی سسٹم پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ اس طرح ملک میں انصاف و قانون ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ وزراء کے بیانات کے پیچھے کوئی ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ فیصل واوڈا معلوم نہیں کب سے جوتشی بن گئے ہیں، وہ آئے روز پیش گوئیاں کرتے ہیں۔ ہمارے ساتھ ہوتے تھے تو کوئی پیش گوئی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز اسپیڈ حکومت، عوام، اسٹیبلشمنٹ اور ملک پر بوجھ ہے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے تو پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی سے جان چھڑانا ہوگی۔ شریف اور زرداری گروپ نے سیاست نہیں بزنس کیا ہے۔ عوام رُل رہے ہیں، صرف قرضے ہی بڑھ رہے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ 2 برس میں 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا۔ آئی پی پیز کو اربوں روپے دیے گئے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ یہ آئی پی پیز پاکستان کے کن کن سیاستدانوں کی ہیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ اتنے غلط معاہدے کس نے کیے اور کیوں کیے، وقت آگیا ہے کہ ان تمام لوگوں کو جو سیاست کی آڑ میں بزنس کرتے رہے، انہیں ایکسپوز کیا جائے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ملک میں صرف اعلیٰ عدلیہ سے امیدیں رہ گئی ہیں، اگر ان کی طرف سے بھی مایوسی ہوئی تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی یوسفزئی نے نے کہا کہ انہوں نے کا فیصلہ
پڑھیں:
لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری
لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔ فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔ عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ''ریجیم چینج'' سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ''حساس الزامات'' کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔ فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔