190 ملین پاؤنڈ کیس: اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا محفوظ فیصلہ پیر کو سنایا جانا تھا، تاہم ایک بار پھر عدالت نے ملزمان کی عدم موجودگی کی بنا پر 17 جنوری کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان کی لیگل ٹیم کے رکن خالد یوسف چوہدری کے مطابق عدالتی عملے نے انہیں پیر کو 11 بجے فیصلہ سنانے کی اطلاع دی تھی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر 10 بج کر 15 منٹ تک پہنچ گئے تھے، تاہم انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: کب کیا ہوا؟
سینیئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے بتایا کہ وہ آج صبح ساڑھے 9 بجے اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے تاہم انہیں بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالت کے جج اور پراسیکیوشن کی ٹیم ان سے پہلے ہی اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور دیگر وکلا بھی سوا دس بجے کے قریب اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے تاہم ساڑھے دس بجے کے قریب احتساب عدالت کے جج اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے۔
پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ عدالتی عملے نے فیصلہ سنانے کے لیے 11 بجے کا وقت بتایا تھا۔
کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 10 بج کر 20 منٹ پر احتساب عدالت کے جج آئے اور انہوں نے کہاکہ وہ یہ فیصلہ 6 جنوری کو سنانے کا فیصلہ کرچکے تھے لیکن ٹریننگ کے باعث وہ دستیاب نہیں تھے۔ جج احتساب عدالت نے اپنے سامنے رکھے کاغذات کی جانب اشارہ کیا اور بتایا کہ میرے پاس دستخط شدہ فیصلہ موجود ہے لیکن ملزمان موجود نہیں ہیں اس لیے میں ایک بار پھر اس کا فیصلہ مؤخر کرتا ہوں۔
صحافی کے مطابق پراسیکیوشن کی ٹیم نے عدالت سے فیصلہ سنانے کی تاریخ دینے پر اصرار کیا تو جج صاحب نے کہاکہ جمعہ کی تاریخ رکھ لیں۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: بریت ہوئی تو ہمیں حیرانی ہوگی، پی ٹی آئی رہنما
صحافی نے بتایا کہ عدالتی عملے نے انہیں بتایا کہ اڈیالہ جیل میں عدالت صبح صاڑھے 8 بجے لگ گئی تھی تاہم عمران خان بلانے کے باجود عدالت پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت فیصلے کی تاریخ دی جارہی تھی اس وقت بھی کمرہ عدالت میں عمران خان کی لیگل ٹیم یا ان کی پارٹی کا کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈ کیس wenews بشریٰ بی بی بیرسٹر گوہر خالد یوسف چوہدری عمران خان فیصلہ پھر مؤخر لیگل ٹیم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ کیس بیرسٹر گوہر خالد یوسف چوہدری فیصلہ پھر مؤخر وی نیوز ملین پاؤنڈ کیس احتساب عدالت فیصلہ سنانے اڈیالہ جیل انہوں نے
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔