پاکستان میں تیل و گیس کی پیداوار میں اضافہ، عالمی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد :عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور برینٹ کرؤڈ کی قیمت 81 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق، امریکہ کی روس پر پابندیوں کی وجہ سے روسی تیل کی برآمد میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی پابندیوں کے بعد، تیل پیدا کرنے والے ممالک کی یومیہ پیداوار میں 50 ہزار بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں تیل اور گیس کی پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ پی پی آئی ایس اور انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق، 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 66234 بیرل رہی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ تھی۔
اسی طرح، 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3165 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ تھی۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
سنگارپور: سنگاپور میں “تھنک ایشیا” فورم 2025 کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین، سنگاپور، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، آذربائیجان، فلپائن، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک کے 40 سے زائد تھنک ٹینک کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی گورننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور سنگاپور سے سرکاری اداروں، تھنک ٹینکس، جامعات ، کاروباری اداروں اور دیگر تنظیموں کے تقریباً 200 مہمانوں نے فورم میں شرکت کی۔فورم میں شریک بیشتر ماہرین نے اتفاق کیا کہ ایشیائی ممالک عالمگیریت اور علاقائی اقتصادی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ آسیان اور چین کی مرکزیت پر مبنی علاقائی اقتصادی انضمام کو گہرا کیا گیا ہے، اور آر سی ای پی جیسے میکانزم نے مؤثر طریقے سے تجارتی سہولت اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، مغربی منڈیوں پر انحصار کو کم کیا ہے اور علاقائی آزاد انہ ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے.
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ چین اور آسیان نے ٹیلنٹ کی تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں مثبت پیش رفت کی ہے. فورم کے شرکاء کا ماننا تھا کہ مستقبل میں ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنا چاہیے، ادارہ جاتی جدت طرازی اور گورننس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، “ایشیائی دانش” اور “ایشیائی حل” کے ساتھ دوبارہ عالمگیریت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے اور ایک نیا بین الاقوامی نظام تشکیل دینا چاہئے جو زیادہ جامع، متوازن اور مشترکہ طور پر فائدہ مند ہو۔