بابا وانگا کی 2025 کے حوالے سے کی گئی خوفناک پیشگوئیوں کا آغاز ہوگیا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ماضی میں اپنی درست پیشگوئیوں کیلئے مشہور بابا وانگا کی 2025 کے حوالے سے کی جانے والی تباہ کن پیشگوئیوں کی شروعات ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
بابا وانگا نے 2025 کے لیے چند اہم پیش گوئیاں کی ہیں، جن میں یورپ میں زوال، تباہی، اور آبادی میں نمایاں کمی شامل ہیں۔ ان کے مطابق، 2025 سے یورپ میں زوال اور تباہی کا عمل شروع ہوگا، جس کے باعث آبادی نصف رہ جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کائنات میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوگا جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، اور دنیا کے خاتمے کا آغاز بھی 2025 سے ہوگا۔
مزید برآں، بابا وانگا نے پیش گوئی کی ہے کہ 2043 تک پورے یورپ پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، جبکہ 2076 تک کمیونسٹ حکمرانی عالمی سطح پر واپس آجائے گی۔ ان کی دیگر پیش گوئیوں میں 2028 تک انسان کے زہرہ (وینس) پر جانے، 2170 میں شدید قحط، 3005 میں مریخ پر پہنچنا اور وہاں جنگ ہونا، اور 5079 تک کائنات کے خاتمے کا سال ہونا شامل ہے۔
۔
بابا وانگا نے ایک خطرناک وبا کی پیشگوئی بھی کی ہے، جہاں تک لاس اینجلس میں لگی آگ اور چین میں HMPV وائرس کا تعلق ہے، بابا وانگا کی پیش گوئیوں میں ان مخصوص واقعات کا ذکر نہیں ملتا۔ ان کی پیش گوئیاں عمومی نوعیت کی ہیں اور مخصوص مقامات یا واقعات کی نشاندہی نہیں کرتیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بابا وانگا کی بعض پیش گوئیاں ماضی میں درست ثابت ہوئی ہیں، جیسے نائن الیون حملے کی پیش گوئی۔ تاہم، ان کی تمام پیش گوئیوں کو حتمی حقیقت کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، اور ان کی تعبیر و تشریح میں اختلافات پائے جاتے ہیں
انہوں نے 2025 سال کے آغاز میں ایک تباہ کن واقعہ کی پیش گوئی کی تھی، جو حقیقتاً سامنے آگئی ہے اور نمایاں طور پر چیلنجنگ ہے ۔ چین میں HMPV وائرس کے بڑھنے اور لاس اینجلس میں جنگل کی وحشیانہ آگ نے خوف میں اضافہ کیا ہے اور پوری دنیا میں غیر یقینی صورتحال کا سایہ ڈال دیا ہے۔
ممکنہ طور پر جنگل کی آگ ان تباہ کن واقعات میں سے ایک ہو سکتی یے جس کی پیش گوئی وانگا نے کی تھی، لیکن اس نے اپنی پیش گوئیوں میں اس کا ذکر کھل کر نہیں کیا ہے۔
مزیدپڑھیں:مریم نواز کا مستحق افراد کیلئے جلد مفت زمین اسکیم لانے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بابا وانگا کی کی پیش گوئی وانگا نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے، جسٹس راحیل کامران نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس راحیل کامران نے آصف محمود کی جانب سے دائر اپیل پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے خلع کے باوجود بیوی کو 2 لاکھ حق مہر دینے کا فیصلہ درست قرار دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی بدسلوکی پر خلع لے تو حق مہر کی حقدار اور اگر خاوند سے صرف ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع لے تو اس صورت میں حق مہر کی حقدار نہیں رہتی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
عدالت نے شہری آصف محمود کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں ہر طبقے کا شخص بیٹیوں کا جہیز دیتا ہے جو کہ گہرا رواج بن چکا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق اسلامی قانون کے تحت شوہر پر حق مہراس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے بغیر وجہ خلع کی درخواست نہ کرے، موجودہ کیس میں خاتون نےاپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے۔
عدالتی فیصلے میں قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو وہ اپنا حق مہر کا حق کھو دیتی ہے، اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو اسکا مہر کا حق برقرار رہتا ہے۔
فیصلے کے مطابق موجودہ کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا اور شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے، موجودہ کیس میں شادی 9 سال تک برقرار رہی جو ثابت کرتی ہے کہ بیوی نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہیں۔
بیوی نے خلع کے بعد حق مہر اور جہیز کی واپسی کے لیے دعویٰ دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئے سامان جہیز اور حق مہر کی رقم دینے کا حکم دیا، درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ خلع لینے کے باعث بیوی کی حق مہر کی حقدار نہیں رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحریری فیصلہ توہین آمیز رویے ٹرائل کورٹ جسٹس راحیل کامران جہیز حق مہر خلع طلاق ظلم لاہور پائیکورٹ ناپسندیدگی