اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا کے بیانات پر گہری تشویش ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کے خلاف حالیہ نسل پرستانہ بیانات کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کی دوستی خلوص، مضبوط تعاون اور اعتماد پر مبنی ہے، کئی دہائیوں سے پروان چڑھنے والا یہ تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح ہے۔
ان کاکہناتھا کہ دونوں ممالک کے گہرے اور کثیر الجہتی تعلقات تجارت و سرمایہ کاری، تعلیم، سلامتی، انسداد دہشت گردی، پارلیمانی تعاون اور عوامی روابط جیسے اہم شعبوں پر محیط ہیں، 17 لاکھ سے زائد برطانوی پاکستانیوں کی موجودگی دونوں دوست ممالک کے درمیان سب سے مضبوط رشتہ ہے، اس کے پیش نظر، برطانیہ میں نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا کے بیانات پر گہری تشویش ہے۔
انہوںنے کہا کہ چند افراد کے قابل مذمت اعمال کو پورے 17 لاکھ برطانوی پاکستانیوں کی کمیونٹی کے ساتھ جوڑنا درست نہیں، پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں نے برطانیہ کی ترقی، خوشحالی اور آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے، پاکستان سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے برطانوی بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں دونوں عالمی جنگوں میں جمہوریت کی حمایت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ آج برطانوی پاکستانی برطانیہ کے صحت، ریٹیل اور سروسز سیکٹر کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کئی پاکستانی نژاد برطانوی شہری اہم عوامی عہدوں پر فائز ہیں، اور ہزاروں لوگ پارلیمنٹ کے اراکین، میئرز، کونسلرز اور مقامی پولیس اور میونسپل سروسز کے ارکان کے طور پر اپنی کمیونٹیز کی خدمت کر رہے ہیں۔
ترجمان نے   کہا کہ برطانوی پاکستانی کھیلوں اور فنون میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں، ان کے کھانے اور موسیقی برطانوی ثقافت کو مزید خوبصورتی بخشتے ہیں، اتنی بڑی اور متنوع کمیونٹی کو چند افراد کے اعمال کی بنیاد پر بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: برطانوی پاکستانی برطانیہ میں نسل پرستانہ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ

برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔

20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔

کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔

لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔

اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔

خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • نائب وزیرِ اعظم یو اے ای شیخ عبداللّٰہ بن زاید کی دفترِ خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا خوارجی دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن،10 سے زائد دہشت گرد ہلاک
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی دفتر خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ایران اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • یونیورسٹیوں میں توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • جمہوریہ روانڈا کے وزیر برائے خارجہ امور پاکستان کا دورہ کریں گے