خواتین کو لباس پر شرمندہ کرنا بند کریں، منشا پاشا کا ٹرولنگ پر جواب
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ منشا پاشا نے خواتین کے لباس پر تنقید کرنے والے ٹرولز کو کرارا جواب دیا ہے۔
یشما گل کی بہن کی شادی میں منشا کے پہنے ہوئے لباس پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی، جس کے جواب میں اداکارہ نے انسٹاگرام پر اپنا موقف پیش کیا۔
ایک صارف نے تصویر پر تنقید کرتے ہوئے لکھا، "تم لوگوں نے ننگا ہونا کیوں اختیار کر لیا ہے؟ بھارت کی اندھی تقلید کر رہے ہو۔"
منشا نے جواب میں لکھا، "بھارت کو ہر معاملے میں گھسیٹنا کیوں ضروری ہے؟ اگر آپ کو لباس پسند نہیں تو ٹھیک ہے، لیکن ایسا ظاہر نہ کریں جیسے آپ کو کوئی احساس کمتری ہے۔"
اداکارہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز پر بھی اس معاملے پر بات کی اور لکھا، "تاریخ اور ثقافت کو سیلیکٹ کر کے سفید دھونا اور آج کی خواتین کو شرمندہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔"
منشا نے پرانی پاکستانی فلموں کے مشہور مناظر کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے، جن میں اداکارائیں بغیر آستین کے لباس، روایتی مگر نیم کھلے لباس یا چائے خانوں میں سگریٹ پیتے ہوئے دکھائی گئیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ یہ لباس آج کے فیشن سے مختلف نہیں اور پاکستانی ثقافت میں پہلے سے موجود ہیں۔
منشا کا کہنا تھا کہ آج کی خواتین کو ان کے لباس پر شرمندہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں جب کہ یہ لباس ماضی کی اداکاراؤں کے انداز سے متاثر ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔