حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا بدھ سے آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز بدھ سے ہورہا ہے، اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دونوں مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 15 جنوری کو طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس 15 جنوری بروز بدھ کو دن ڈیڑھ بجے ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس بلایا ہے، اجلاس کانسٹیٹیوشن روم پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوگا۔

یہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرا ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آج رات 10 بجے وطن واپس پہنچیں گے، ایاز صادق ذاتی دورے پر بیرون ملک گئے ہوئے تھے۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی واپسی کے بعد حکومت اپوزیشن مذاکرات کے تیسرے دور کا شیڈول فائنل ہوگا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس بلانے کی درخواست کر دی ہے۔**اسپیکر آفس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مذاکراتی کمیٹیوں کا تیسرا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر سردار ایاز صادق نے جلد ہی حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق اس معاملے پر آج حکومت اور اپوزیشن سے مشاورت بھی کریں گے۔واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہو چکے ہیں جبکہ تیسری میٹنگ آئندہ چند روز میں متوقع ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کو تحریری طور پر مطالبات دینے کے امکانات ہیں۔

ذرائع کے مطابق تیسری باضابطہ ملاقات کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے اور مذاکراتی عمل اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں بحال ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی وطن واپس پہنچ کر رابطے شروع کریں گے، اسپیکر حکومتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈار سے رابطہ کریں گے اور عرفان صدیقی سے بھی مشاورت کریں گے۔ اسپیکر ایاز صادق اپوزیشن رہنماں سے بھی مشاورت کریں گے۔ عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کا اپنے تین مرکزی رہنماں کے خلاف کارروائیذرائع کے مطابق مذاکرات کی اگلی بیٹھک کیلئے پندرہ جنوری کی تاریخ کی تجویز زیر غور ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مذاکرات کے تیسرے دور کا

پڑھیں:

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ان مذاکرات کی سربراہی کر رہے ہیں۔ عمان کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

اطالوی دارالحکومت روم میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک ہفتہ قبل دونوں فریقین نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کیے تھے۔

سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کپ پہلپ دور صدارت کے دوران واشنگٹن کے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین یہ اولین اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔

مغربی ممالک بشمول امریکہ طویل عرصے سے ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ایران پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری

جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی۔

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ نے کہا، ''میں فوجی آپشن استعمال کرنے میں جلدبازی نہیں کر رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔‘‘ جبکہ اس بیان کے ایک دن بعد عباس عراقچی نے کہا کہ پہلے دور میں ''امریکہ کی طرف سے ایک حد تک سنجیدگی‘‘ دیکھی گئی لیکن اس کے ارادوں پر شکوک برقرار ہیں۔

عراقچی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''اگرچہ ہمیں امریکہ کے ارادوں اور محرکات پر سنجیدہ شکوک ہیں لیکن ہم بہرحال کل (ہفتہ) کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران کو علم ہے کہ یہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن وہ ''کھلی آنکھوں سے ہر قدم اٹھا رہا ہے اور ماضی کے تجربات پر بھی انحصار کیا جا رہا ہے۔

‘‘ ایران جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں، گروسی

بدھ کو فرانسیسی اخبار لا مونڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا تھا کہ ایران ''جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے تحت ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا تھیں۔

ٹرمپ کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک معاہدے کی پاسداری کی لیکن پھر آہستہ آہستہ اس سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

عباس عراقچی سن 2015 کے معاہدے کے مذاکرات کاروں میں بھی شامل تھے جبکہ روم میں ان کے امریکی ہم منصب اسٹیو وٹکوف پراپرٹی بزنس کا پس منظر رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے انہیں یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ سن 2015 کے معاہدے میں مقررہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم وہ 90 فیصد کی اس سطح سے نیچے ہی ہے، جو جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے۔

مارکو روبیو کا یورپی یونین سے مطالبہ

جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

اس سسٹم کے تحت اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تو اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہو جائیں گی۔

تاہم ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر یہ میکانزم فعال کیا گیا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکل سکتا ہے۔

گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران ''ایک بہت ہی نازک مرحلے‘‘ پر ہیں اور ''معاہدے کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں۔

‘‘ انہوں نے رواں ہفتے ہی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ایرانی حکام نے زور دیا تھا کہ بات چیت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے پر ہونا چاہیے۔ معاہدہ ممکن ہے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ''غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات‘‘ سے باز رہے تو معاہدہ ''ممکن‘‘ ہے۔

تاہم انہوں نے اپنی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کی حمایت کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔

عراقچی نے کہا کہ یورینیم افزودگی کا ایران کا حق ''ناقابلِ گفت و شنید‘‘ ہے جبکہ وٹکوف نے اس عمل کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وٹکوف فی الحال ایران سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کو من و عن قبول کرے۔

جمعہ کو امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے ''واضح حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق
  • JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
  • پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
  • عمرہ زائرین کے حادثے کی خبر سن کر دلی دکھ اور افسوس ہوا ؛ سردار ایاز صادق
  • ’آج پی آئی اے اپنے قدموں پر کھڑی ہے‘ قومی ایئرلائن کی لاہور سے باکو کے لئے پروازوں کا آغاز 
  • فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
  • فلسطین  پر امت کوفیصلہ کن اقدامات کرنا ہونگے: ایاز صادق
  • فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کو فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے ،اسپیکر ایاز صادق
  • فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کو فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے ، ایاز صادق
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات