اسلام آباد ہائیکورٹ :شہباز شریف کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے اگلے ہفتے تک کی مہلت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے اگلے ہفتے تک کی مہلت دے دی۔
زرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحا ق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل دوسری عدالت میں ہونے کے باعث پیش نہ ہو سکے۔
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکہ پہنچ گئی ہیں لیکن تاحال امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر سے ان کی ملاقات نہیں ہو سکی۔
عدالت نے وزارت خارجہ حکام کو حکم دیا کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے تعاون کرے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے امریکا میں پاکستانی سفیر کی ملاقات یقینی بنائے۔
وزارت خارجہ حکام نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے عافیہ صدیقی کی رہائی کے خط کا امریکا نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا، عافیہ صدیقی کیس سے متعلق آئندہ ہفتہ اہم ہے۔
عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ 20 دسمبر کو وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے حکم دیا تھا۔
نمائندہ وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری خارجہ چین ہیں اس لیے تفصیلات جمع نہیں کرواسکے وقت دیا جائے، عدالت نے وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے اگلے ہفتے تک مہلت دے دی۔
بعدازاں عدالت نے عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ صدیقی کی اسلام آباد عدالت نے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔
یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی۔
جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔
ہائیکورٹ کے جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا اور وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
جواب میں بتایا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی اور سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس