پاکستان انڈیا کرکٹ میچوں کے جذباتی لمحات پر منفرد نیٹ فلکس سیریز کب ریلیز ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نیٹ فلکس 7 فروری 2025 کو اپنی نئی دستاویزی سیریز 'دی گریٹسٹ رائیولری: انڈیا ورسز پاکستان' ریلیز کرنے جا رہا ہے، جو کرکٹ کے میدان میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جذباتی اور تاریخی مقابلے کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ سیریز کرکٹ کے شائقین کے دلوں میں بستے ان یادگار لمحات کو پیش کرے گی، جہاں سخت مقابلے، آخری گیند تک جانے والے میچ، اور تاریخی چھکے سب کو شامل کیا گیا ہے۔
اس میں لیجنڈری کرکٹرز جیسے وریندر سہواگ، سوراو گنگولی، سنیل گواسکر اور شعیب اختر اپنے ذاتی تجربات اور یادیں شیئر کریں گے۔
دستاویزی فلم میں پہلی انڈیا-پاکستان ون ڈے انٹرنیشنل کے تاریخی لمحات کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک ناقابل فراموش سفر ہوگا۔
View this post on InstagramA post shared by Netflix India (@netflix_in)
یہ سیریز نہ صرف کرکٹ کے کھیل کو بلکہ دونوں ممالک کے ثقافتی اور تاریخی پہلوؤں کو بھی اجاگر کرتی ہے، جس میں دونوں قوموں کے جذبات، کہانیاں، اور منفرد نقطہ نظر شامل ہیں۔
دستاویز فلم کے پروڈیوسر گرے میٹر انٹرٹینمنٹ ہے جبکہ اس کے ہدایتکار چندرادیو بھاگت اور سٹیورٹ سگ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرکٹ کے
پڑھیں:
’حادثے سےقبل جنید جمشید سخت بے چین تھے،اہلیہ رضیہ جنید کا جذباتی انکشاف
کراچی (اوصاف نیوز) مذہبی سکالر ونعت خوان جنید جمشید کو پورا ملک عقیدت اور محبت سے یاد کرتا ہے۔ ان کی زندگی میں آنے والی مثبت تبدیلی لاکھوں لوگوں کے لیے تحریک بنی، اور ان کی ناگہانی وفات نے قوم کو غمزدہ کر دیا تھا۔جنید جمشید ایک طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوئےتھے، جس پر آج بھی لوگ افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
حال ہی میں جنید جمشید کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید ایک پوڈکاسٹ میں مہمان بنیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی، اپنے شوہر کی یادیں اور طیارہ حادثے سے جڑے لمحات کے بارے میں دل سوز باتیں شیئر کیں۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے سے پہلے جنید جمشید چترال کے دورے پر جا رہے تھے اور روانگی سے قبل خاصے بے چین محسوس ہو رہے تھے۔’ وہ امریکہ سے واپس آئے اور بار بار کہہ رہے تھے کہ چترال میں بہت سردی ہو گی،؛ رضیہ نے کہا۔ ’انہیں 5 سے 6 دن وہاں رہنا تھا، مگر وہ 10 دن وہاں ٹھہرے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ جنید جمشید مسلسل گھر والوں کو اپنی خیریت سے آگاہ کر رہے تھے، کیونکہ ان کے پاس نیٹ ورک کی سہولت موجود تھی۔ لیکن رضیہ کو محسوس ہو رہا تھا کہ اس سفر کے دوران وہ کسی حد تک اداس اور مختلف تھے، جیسے انہیں کسی قسم کا ”ایپی فینی“ یا پیشگی احساس ہو رہا ہو۔
حادثے کے دن کی تفصیلات بتاتے ہوئے رضیہ جنید نے کہا، میں قرآن کی کلاس میں تھی جب مجھے ان کے منیجر کا فون آیا۔ اس نے پہلے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں ٹھیک ہوں، پھر مجھے اطلاع دی کہ جنید کا طیارہ لاپتہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منیجر ایبٹ آباد کی جانب روانہ ہوا اور انہوں نے اپنے بیٹے کو انٹرنیٹ چیک کرنے کو کہا وہ لمحہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا جب پتا چلا کہ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔رضیہ نے مزید بتایا کہ حادثے کے بعد وہ اپنی عدت مکمل ہونے پر حادثے کے مقام پر گئیں تاکہ اپنے شوہر کے آخری سفر کی جگہ دیکھ سکیں۔
پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے