زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وی سی ڈاکٹر فتح مری کی مدت میں توسیع نہیں کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ڈاکٹر فتح محمد مری(فائل فوٹو)۔
زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی اور 10 روز بعد سب سے سینئر پروفیسر اور ڈین الطاف علی سیال کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کسی بھی وائس چانسلر کو دوسری چار سالہ مدت نہیں دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے انھوں نے ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر فتح محمد مری اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر صدیق کلہوڑو کی بھی دوسری مدت کےلیے سمری مسترد کر دی ہے اور ان کی جگہ سب سے سینئر پروفیسر کو تعینات کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت صوبے میں بیوروکریٹ وائس چانسلر لگانا چاہتی ہے اس مقصد کے لیے وائس چانسلر کے بھرتی کے اشتہارات روک رکھے ہیں۔
تاکہ اسمبلی سے جامعات کے ایکٹ میں ترمیم کرکے نان پی ایچ ڈی بیوروکریٹ کو وائس چانسلر لگایا جاسکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر
پڑھیں:
نئے جرمن چانسلر کروز میزائل فراہم کریں، یوکرینی سفارت کار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) یوکرینی فوج نے بتایا ہے کہ روسی افواج نے ہفتے کے دن بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ آٹھ میزائل اور ستاسی ڈرون حملے کیے گئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے پانچ ریجن متاثر ہوئے۔ ان میں جنوبی، شمال مشرقی اور مغربی یوکرینی علاقوں میں نقصان ہوا۔
یوکرینی فوج کے مطابق ان تازہ روسی کارروائیوں میں زیادہ مالی نقصان ہی ہوا۔
یوکرینی ایئر ڈیفنس یونٹس نے 33 ڈرون طیاروں کو ہوا میں ہی مار گرایا جبکہ بغیر پائلٹ کے چھتیس ڈرونز کو الیکٹرانک وار فیئر ٹیکنالوجی کی مدد سے ری ڈائریکٹ کر دیا۔ ٹاؤرس کروز میزائل کی اپیلجرمنی کے لیے یوکرین کے سابق سفیر آندری میلنک نے کہا ہے کہ فریڈرش میرس کو جرمنی کا چانسلر بننے کے فوری بعد ہی یوکرین کو ٹاؤرس کروز میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دینا چاہیے۔
(جاری ہے)
اپنے ایک کھلے خط میں میلنک نے میرس سے مطالبہ کیا کہ چھ مئی کو جب وہ چانسلر کا عہدہ سنبھالیں، انہیں اسی دن یوکرین کو 150 ٹاؤرس میزائل بھیجنے کا اعلان کر دینا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ روسی جارحیت کے مقابلے کے لیے ان کروز میزائلوں کی فوری ترسیل کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ان کا یہ خط ہفتے کے جرمن اخبار دی ویلٹ میں شائع ہوا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ میں یوکرین کے آئندہ سفیر کے طور پر نامزد میلنک نے اس ترسیل کو روس کی پیش قدمی کو روکنے اور جنگ کے حالات بدلنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
گزشتہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے کرسچن ڈیموکریٹ فریڈرش میرس یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے کسی بھی اقدام کے لیے یورپی اتحادیوں سے ہم آہنگی ضروری ہے۔
یوکرین کو مزید عسکری سازوسامان درکارمیلنک نے ان میزائلوں کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ میرس کی آئندہ حکومت جرمن فضائیہ کے 30 فیصد ہتھیار یوکرین کو فراہم کرے۔ یعنی انہوں نے تقریباً 45 یورو فائٹر جیٹ طیاروں اور 30 ٹورناڈو طیاروں کا مطالبہ کیا ہے۔ میلنک کے بقول ٹاؤرس سسٹم کی افادیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ اسی صورت میں ہو گا جب جرمنی یہ جدید عسکری سازوسامان بھی مہیا کرے گا۔
واضح رہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور موجودہ چانسلر اولاف شولس نے یوکرین کو ٹاؤرس میزائل فراہم کرنے کی مسلسل مخالفت کی۔ عبوری چانسلر شولس کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے جرمنی اس تنازعے میں مزید الجھ سکتا ہے۔
ٹاؤرس میزائل کیا ہیں؟جرمن فضائیہ سن 2005 سے ٹاؤرس میزائل سسٹم استعمال کر رہی ہے۔ ایسے ہر میزائل کی قیمت تقریباً 10 لاکھ یورو ہے۔
ٹاؤرس میزائل تقریباً 500 کلومیٹر دور تک اپنے ہدف کو آسانی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر یہ میزائل یوکرین کو مل جاتے ہیں تو وہ روسی سرزمین کے اندر بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہو جائے گا۔
امریکہ پہلے ہی یوکرین کو ATACMS میزائل فراہم کر چکا ہے، جن کی رینج 300 کلومیٹر تک ہے جبکہ فرانس اور برطانیہ یوکرین کو 250 کلومیٹر تک مار کرنے والے کروز میزائل فراہم کر چکے ہیں۔
ادارت: عرفان آفتاب