شمسی توانائی سے چلنے والی انقلابی گاڑی: ایپٹیرا کی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کیلیفورنیا :سائنس فکشن کا حصہ سمجھی جانے والی سولر انرجی سے چلنے والی گاڑیاں اب حقیقت بن چکی ہیں، اور ایپٹیرا کمپنی نے اس میدان میں شاندار پیشرفت کی ہے۔
ایپٹیرا کی سولر ای وی گاڑی خاص طور پر اس مقصد کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے کہ اسے بجلی سے چارج کرنے کی ضرورت نہ ہو۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی روزانہ سورج کی روشنی سے 40 میل تک کا فاصلہ طے کرنے کے لیے توانائی حاصل کر سکتی ہے۔
یہ تین پہیوں والی گاڑی اسپیس شپ جیسا جدید ڈیزائن رکھتی ہے، جس میں ہوا کی رگڑ کو 70 فیصد تک کم کرنے کے لیے وزن کو انتہائی ہلکا رکھا گیا ہے۔ اس کی سطح پر لگے سولر پینلز 700 واٹس توانائی جمع کرتے ہیں۔
گاڑی میں ایک 45 کلو واٹ بیٹری موجود ہے، جو مکمل چارج ہونے پر 400 میل تک سفر فراہم کرتی ہے اور گھر کے کسی بھی چارجنگ پوائنٹ سے چارج ہو سکتی ہے۔
یہ گاڑی صرف 6 سیکنڈ میں صفر سے 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کر لیتی ہے۔ فی الحال یہ گاڑی فروخت کے لیے دستیاب نہیں، لیکن اسے 40 ہزار ڈالرز میں پری آرڈر کیا جا سکتا ہے۔
کمپنی توقع کرتی ہے کہ پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث یہ گاڑی صارفین کے لیے پرکشش ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کی انقلابی طلبہ کونسل نے ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبالؒ کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
21 اپریل کو علامہ اقبالؒ کی برسی پر یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں ہونے والی تقریب میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
قومی انقلابی طلبہ کونسل کے سینیئر جوائنٹ کنونیئر محمد شمس الدین نے کہاکہ علامہ اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا، 1947 میں پاکستان کا قیام ان کے خواب کی تعبیر تھی، آج کا بنگلہ دیش اسی وراثت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس موقع پر انقلابی طلبہ کونسل کے کنوینیئر اور علامہ اقبال سوسائٹی کے سیکریٹری عبدالواحد نے کہاکہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں علامہ اقبال کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے بارے میں فلسفیانہ گفتگو پر پابندی تھی لیکن اب آزاد ماحول میں نوجوان نسل کو ان کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامہ اقبال کے مسلم قومیت کے تصور کی بنیاد پر بنگلہ دیش بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ علامہ اقبالؒ کو عالمی سطح پر ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران میں بین الاقوامی ادب کے ممتاز شاعر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ انہیں ایک جدید ’مسلم فلسفیانہ مفکر‘ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ’اسرار خودی‘ 1915 میں فارسی زبان میں شائع ہوئی۔ ان کی دیگر قابل ذکر تصانیف میں رموز بے خودی، پیامِ مشرق اور ضربِ عجم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں طویل مدت بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ڈھاکا یونیورسٹی کا اقبال ہال 1957 میں جامعہ کے پانچویں ہاسٹل کے طور پر قائم کیا گیا تھا، جسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا، تاہم علیحدگی کے بعد اس کا نام تبدیل کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقبال ہال انقلابی طلبہ کونسل بنگلہ دیش پاکستان بنگلہ دیش تعلقات علامہ اقبال مطالبہ ہاسٹل کا نام وی نیوز