گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کی کال پر صوبے بھر کے سر کاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی سروسز کا بائیکاٹ کردیا، جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یونین قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ڈاکٹروں نے صبح 9 بجے سے 11 بجے تک سروسز کا بائیکاٹ کیا، اور اس دوران علاج کی غرض سے آئے مریض رلتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں نشتر اسپتال ملتان کے وائس چانسلر کی برطرفی پر درجنوں پروفیسرز احتجاجاً مستعفی

بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے سبب سرکا ری ہسپتالوں میں آئے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ،

چند روز قبل ڈی جی ہیلتھ نے کوئٹہ کے سول اسپتال کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے ینگ ڈاکٹرز پر الزام لگایا کہ ینگ ڈاکٹرز نے حملہ کرکے انہیں زخمی کیا ہے۔ بعد ازاں ڈی جی ہیلتھ کی شکایت پر گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو گرفتار کیا گیا تھا۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سول لائن تھانے میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ’وائے ڈی اے‘ کے ڈاکٹر بہار شاہ، ڈاکٹر صبور، ڈاکٹر یاسر اور دیگر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ پر لوہے کے راڈ سے حملہ کیا گیا جس کے باعث ان کے بائیں ہاتھ پر زخم آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے گالم گلوچ کی اور سنگین دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ڈاکٹروں پر کار سرکار میں مداخلت اور سنگین نتائج کی دھمکیوں پر مقدمہ درج کرکے پولیس نے دفعہ 506، 504، 186، 353، 147 اور 149 کے تحت کارروائی شروع کردی۔

دوسری جانب ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ امین مندوخیل نے جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کروایا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ نے پہلے ڈاکٹر بہادر شاہ پر ہاتھ اٹھایا۔

انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں جن 5 ڈاکٹرز کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے 3 ڈاکٹرز اسپتال میں موجود ہی نہیں تھے۔ اگر ڈاکٹر بہادر شاہ کو رہا نہ کیا گیا تو صوبے کے تمام اسپتالوں میں سروسز کا بائیکاٹ کردیں گے۔

ادھر پیر کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہادر شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ 7 کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد سول لائن تھانے سے ہدہ جیل منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب محکمہ صحت بلوچستان نے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچستان بھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور اسپتالوں کے سربراہان کو بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں محکمہ صحت کے آفیسران اور ملازمین کو سرکاری اسپتالوں کے احاطے میں ہڑتال نہ کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی آفیسر یا ملازم ہڑتال کی حمایت یا سہولت کاری کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں نشتر اسپتال ایڈز کیس، ایم ایس سمیت ذمہ دار عملہ معطل، ڈاکٹرز متاثرہ مریضوں کو جیب سے ہرجانہ ادا کرینگے

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکار بشمول پرائیویٹ سیکیورٹی فرمیں چوکس رہیں اور اپنے فرائض کو مؤثر طریقے سے انجام دیں، سیکیورٹی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایف آئی آر بلوچستان ڈاکٹرز احتجاج ڈی جی ہیلتھ حملہ سروسز کا بائیکاٹ مقدمہ درج وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر بلوچستان ڈاکٹرز احتجاج سروسز کا بائیکاٹ وی نیوز گرینڈ ہیلتھ الائنس سروسز کا بائیکاٹ ڈی جی ہیلتھ مریضوں کو کیا گیا کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد

ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔

نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہ

یہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔

ماہرین کی بصیرت

سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔

عمل پر مبنی سیکھنے کا عمل

شرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔

پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میل

یہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:

فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا

متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری

پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا

امن کی راہ پر نیا عزم

اس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آر ڈی اے نے کلر روڈ روات پر سیور فوڈز کے گودام کو سر بمہر کر دیا، گرینڈ آپریشنز جاری رہے گا:ڈی جی کنزہ مرتضی
  • کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
  • سندھ کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں قواعد کیخلاف تعیناتیاں، مریضوں کو علاج میں دشواریاں
  • جناح اسپتال کے ڈاکٹر پر تشددکا معاملہ، احتجاج پر ینگ ڈاکٹرز تقسیم، مطالبات بھی سامنے آگئے
  • انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
  • کراچی میں گرمی کا راج، جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • کراچی: گرمی کی شدت میں اضافے سے جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، اسپتالوں میں رش
  • اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا
  • پنجاب میں اسپتالوں کی نجکاری کے خلاف ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری
  • پنجاب اسمبلی، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کئے جائینگے، مجتبیٰ شجاع: حق دیا جائے، پی پی ارکان: اپوزیشن کا روایتی احتجاج