پاکستان میں دہشت گردوں کو اسلحہ سپلائی کرنیوالا افغان ایجنٹ آپریشن میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگرد محمد خان عرف عبداللہ قلعہ سیف اللہ، ژوب اور لورالائی میں دہشت گردوں کو اسلحہ سمگل کرتا تھا، سمگل شدہ اسلحہ پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں استعمال ہوتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر کئے گئے ایک آپریشن میں افغان جاسوس کو ہلاک کردیا۔ ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب 11 جنوری 2025ء کو سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں افغان جاسوس افغانستان فرار ہوتے ہوئے مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشتگرد کی شناخت محمد خان احمد خیل ولد حاجی محمد قاسم داوراں خان کے نام سے ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 48 سالہ دہشتگرد محمد خان عرف عبداللہ افغان صوبے پکتیکا کا رہائشی تھا، جس سے افغان شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگرد محمد خان عرف عبداللہ افغان خفیہ ایجنسی کیلئے پاکستان میں کام کر رہا تھا، دہشتگرد محمد خان پاکستان کے قلعہ سیف اللہ، ژوب اور لورالائی میں دہشت گردوں کو اسلحہ سمگل کرتا تھا، سمگل شدہ اسلحہ پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں استعمال ہوتا تھا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کافی عرصے سے پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ٹھوس شواہد کے بعد افغان حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں، افغان حکومت کو اپنی دوغلی حکمت عملی کو ترک کر کے خارجی دہشتگردوں کی سرکوبی کرنی ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشتگرد محمد خان پاکستان میں
پڑھیں:
افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-30
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی ملک کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بدھ کو نیویارک میں افغانستان کی صورت حال پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اپنے بیان میں انہوں نے ہمسایہ افغانستان سے پیدا ہونے والے سیکورٹی، انسانی اور سماجی و معاشی چیلنجز پر اسلام آباد کے خدشات اجاگر کیے۔ طالبان کے کابل پر قبضے (2021) کے بعد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، اعلیٰ سطح کے دورے کیے، انسانی امداد کی فراہمی میں مدد کی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سہولت دی اور تجارت و ٹرانزٹ میں رعایتوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود خطرات برقرار ہیں اور پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور پراکسیز کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے تباہ کن نتائج اور بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور پورے خطے و اس سے آگے تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔’ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغان حکام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کا سامنا کیا ہے، جو اْن کے بقول افغان سرزمین سے ان کی نگرانی میں منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملی کارروائی کے ذریعے کیے گئے۔ سفیر نے کہا کہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ سمیت دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ’محفوظ پناہ‘ حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور وہاں سے چھوڑا گیا امریکی ملٹری گریڈ اسلحہ بھی برآمد کیا۔ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کوششوں کی انسانی قیمت بھی ہے، اور پاکستان کی بہادر سیکورٹی فورسز اور شہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جڑا ہوا اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، ایسا افغانستان جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔آخر میں عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا استحکام صرف افغان طالبان سے مخلصانہ مکالمے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کے احترام اور مضبوط علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرے اور ایسے سیکورٹی ماحول کے قیام میں مدد کرے جو طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار ہو۔