ایف بی آر حکام کا 1 ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک ہزار سے زائد نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیاں خریدنے کیلئے کمپنی کو لیٹر آف انٹینٹ لکھ دیا ہے جن کی لاگت 6 ارب روپے سے زیادہ ہو گی
،ایف بی آر کے خط کے مطابق نئی گاڑیوں کی خریداری 2 مراحل میں ہو گی جس کے لیے ایف بی آر مکمل رقم ادا کرے گا، 1010 گاڑیوں کی خریداری کے لیے 3 ارب کی پیشگی ادائیگی کی جائے گی، 3 ارب روپے 500 گاڑیوں کی مکمل ادائیگی کے طور پر تصور کیے جائیں گے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 500 گاڑیوں کی پہلی کھیپ کی ترسیل کے بعد بقیہ ادائیگی کی جائے گی، 1010 گاڑیوں کی ڈلیوری جنوری سے مئی 2025 کے دوران کی جائے گی، پہلے مرحلے میں جنوری میں 75، فروری میں 200 گاڑیاں ڈلیور کی جائیں گی جبکہ مارچ میں 225 گاڑیوں کی ڈلیوری کی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں اپریل میں 250 اور مارچ میں 260 گاڑیاں ڈلیور کی جائیں گی۔ ترجمان ایف بی آر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں صرف فیلڈ افسران کیلئے ہوں گی۔
پاکستان کا ای او 1 سیٹلائیٹ 17 جنوری کو لانچ کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی جائے گی گاڑیوں کی ایف بی آر
پڑھیں:
’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے نیا قانون متعارف کرا دیا۔ اس قانون کے تحت ”پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی“ کا دائرہ کار لاہور سے بڑھا کر پورے پنجاب تک وسیع کر دیا گیا ہے۔
بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے متن کے مطابق اتھارٹی کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے خطرناک قرار دے سکے گی۔ غیرقانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
آسٹریلیا کے سابق معروف کرکٹر کو 4 سال قید کی سزا سنا دی گئی
بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں،عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔
نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے جبکہ چیف سیکریٹری وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ بل کو مزید غور و خوض کے لیے پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے جو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ بل کی حتمی منظوری رائے شماری کے ذریعے دی جائے گی۔
مزید :