ریکھا اور امیتابھ بچن کے افیئر پر جیا بچن کیا کہتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اگرچہ بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن اور لیجنڈری اداکارہ جیا بچن کی شادی کو 51 سال ہوچکے ہیں، لیکن سماجی حلقوں سے میڈیا تک سبھی یہ قیاس آرائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں کہ آیا امیتا کا ریکھا سے تعلق ہے یا نہیں۔
دونوں بڑے اداکاروں یعنی امیتابھ بچن اور ریکھا کی جانب سے ہر طرح کی مسلسل تردید کے باوجود، اس میں کوئی شک نہیں کہ بالی ووڈ میں کسی اور رشتے کی افواہ اتنی دیر یا اتنی شدت سے چلی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: جیا بچن سے شادی کرنے کے لیے امیتابھ بچن نے کیا شرائط رکھی تھیں؟
درحقیقت، جیا بچن خود بھی کئی بار اس سوال کا سامنا کر چکی ہیں، تاہم، پیپل میگزین کے ساتھ 2008 کے انٹرویو کے دوران ان کا ردعمل اس کی وضاحت اور ان کے اپنے یقین کے لیے نمایاں تھا۔
جب ان سے امیتابھ اور ریکھا کے مبینہ افیئر کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ یعنی امیتابھ کہیں اور ہوتے، لوگوں نے انہیں اسکرین پر ایک جوڑے کے طور پر پسند کیا، اور یہ ٹھیک ہے۔
مزید پڑھیں: امیتابھ بچن نے بیٹی کی شادی میں پرفارم کرنے پر کس گلوکار کو 500 روپے دیے؟
’میڈیا نے انہیں (امیتابھ کو) ان کی ہر ہیروئن سے جوڑنے کی کوشش کی، اگر میں اس سب کو سنجیدگی سے لیتی تو میری زندگی جہنم بن جاتی، ہم سخت چیزوں سے بنے ہیں۔‘
جیا بچن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ امیتابھ بچن اور ریکھا کے دوبارہ ایک ساتھ کام کرنے پر اعتراض کریں گی، جس پر انہوں نے سختی سے جواب دیا کہ وہ ایسا نہیں کریں گی۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی نصرت فتح علی خان اور امیتابھ بچن کے ساتھ پرانی ویڈیو وائرل
’میں کیوں اعتراض کروں؟ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اصل کام سے زیادہ سنسنی خیز ہوگا اور یہ افسوس کی بات ہے کیونکہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کا موقع ضائع ہوجائے گا، دونوں (اداکاروں) کو شاید احساس ہے کہ یہ کام سے آگے بڑھ جائے گا۔‘
اس کے بارے میں کہ انہوں نے ایک پائیدار شادی کو کیسے برقرار رکھا، جیا بچن نے وضاحت کی کہ صرف انہیں اکیلا چھوڑ کر، آپ کو اپنے اوپر یقین ہونا چاہیے۔ ’میں نے ایک اچھے آدمی اور ایک ایسے خاندان میں شادی کی جو کمٹمنٹ پر یقین رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں:’امید ہار چکا تھا‘، فلمی کیریئر سے قبل پیش آنے والی مشکلات سے امیتابھ بچن نے پردہ اٹھادیا
’آپ کو خاص طور پر ہمارے پیشے میں، جہاں آپ جانتے ہیں کہ چیزیں آسان نہیں ہوں گی، آپ کو بہت زیادہ مالک نہیں بننا چاہیے، آپ یا تو فنکار کو دیوانہ بنا سکتے ہیں یا آپ اس کی ترقی میں معاون ومددگار بن سکتے ہیں اور اگر وہ چلا گیا تو وہ کبھی تمہارا نہیں تھا۔‘
اسکرین کے اب تک کے سب سے پسندیدہ جوڑوں میں سے ایک، امیتابھ بچن اور ریکھا نے کئی فلموں میں کام کیا جن میں دو انجانے (1976)، الاپ (1977)، خون پسینہ (1977)، گنگا کی سوگندھ (1978) اور مقدر کا سکندر (1978) شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:’کون بنے گا کروڑ پتی‘: امیتابھ بچن ایک قسط کا کتنا معاوضہ لے رہے ہیں؟
اس کے علاوہ مسٹر نٹور لال (1979)، سہاگ (1979)، رام بلرام (1980) اور سلسلہ (1981) میں بھی دونوں اداکار مد مقابل تھے، تاہم، یش چوپڑا کی ہدایت کاری میں 43 سال قبل بننے والی فلم سلسلہ کے بعد سے، جس میں جیا بچن نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا، دونوں نے ایک ساتھ کام نہیں کیا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیتابھ بچن جیا بچن ریکھا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن جیا بچن ریکھا امیتابھ بچن اور مزید پڑھیں جیا بچن
پڑھیں:
فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
لاہور:سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔