سرینا انٹرچینج پراجیکٹ کا ایک اہم سنگ میل عبور ،انڈر پاس ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ہدایت پرسرینا انٹرچینج پراجیکٹ کا ایک اہم سنگ میل عبورکرلیا،انڈر پاس ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔پیر کو سی ڈی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اسلام آباد کے شہریوں کے لئے خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرینا انٹرچینج انڈر پاس۔رابطہ اور سلپ سڑکوں کا کام مکمل کرلیا اور انڈر پاس ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔
سری نگر ہائی وے پر زیر تعمیر دو انڈر پاسز کا سٹرکچرل ورک بھی مکمل کیا گیا ہے۔چیئرمین س ڈی اے محمد علی رندھاوا نے سرینا انڈر پاس کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سہروردی روڈ پر واقع انڈر پاس کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے ، منصوبے کے باقی حصوں پر بھی تیزی سے جاری ہے۔چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے تعمیراتی کاموں پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ سرینا انٹرچینج انڈر پاس کی تکمیل ایک اہم سنگ میل ہے، دیدہ زیب لینڈ سکیپنگ اور ہارٹیکلچر کام بھی تیزی سے جاری ہے، انڈر پاس کی تکمیل سے ٹریفک کا دیرینہ مسئلہ حل ہو گا۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر 6 روز بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرینا انٹرچینج انڈر پاس
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔