جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلے میں تاخیر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلے میں تاخیر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ بیہودہ کیس ہے، اگر انصاف ہوتا تو آج رہائی ہوتی۔ آج کے دن فیصلہ آتا تو ہم بالکل تیار تھے۔ آج جج صاحب نے اپنی مرضی سے فیصلے میں تاخیر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہر خان نے سلمان اکرم راجا کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم انتظار میں تھے کہ آج 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آئے گا لیکن اڈیالہ جیل میں داخلے سے قبل ہی ہمیں بتا دیا گیا کہ تاریخ 17 جنوری دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیوار پر لکھا نظر آتا ہے کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوتی رہی ہے۔ اس سسٹم کو بدلنے کے لیے خان صاحب 27 سال سے کوشش کر رہے ہیں۔ اس کیس پر مقصد عمران خان پر پریشر ڈالنا ہے۔ عمران خان اس یونیورسٹی کے مالک نہیں بس ٹرسٹی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
HUNGARY:گانا فلمی صنعت کا اہم جز ہے اور گانا صرف پیار محبت کے اظہار کے لیے نہیں ہوتا بلکہ خوشی اور یادگار لمحات اور خوش گوار یادوں کو مزید پررونق بنانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں لیکن ایک گانا تاریخ میں ایسا بھی ہے، جس کو سن کر تقریباً 100 جانیں چلی گئیں اور حکام کو اس کے خلاف اقدامات بھی کرنے پڑے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کو ‘گلومی سنڈے’ کا نام دیا، انہوں نے یہ گانا اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گانے کی شاعری انتہائی غمزدہ تھی اور جو کوئی بھی اس کو سنتا وہ خودکشی پر آمادہ ہوجاتا اسی لیے اس گانے کو ‘ہنگرین سوسائیڈ سانگ’ کہا گیا۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہنگری میں یہ گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور کئی کیسز میں یہ دیکھا گیا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ ہی یہ گانا چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، صورت حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی عائد کرنا پڑی۔
ہنگری کے قاتل گانے پر عائد پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں اور حیران کن طور پر گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اسی دن کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے چنا، جو گانے میں بتایا گیا تھا، ‘سن ڈے’۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گرل فرینڈ کے نام پر گانا لکھنے والے سریس نے پہلے اپنی عمارت کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کی تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے ایک وائر کے ذریعے پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
اس قدر جانیں لینے کے باوجود اس گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 گلوکاروں نے گایا۔