Nai Baat:
2025-04-22@01:16:27 GMT

بلوچ یکجہتی کمیٹی! دہشت گردوں کی پراکسی

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

بلوچ یکجہتی کمیٹی! دہشت گردوں کی پراکسی

گذشتہ دنوں تربت کے نواحی علاقے میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے دہشت گردوں نے ایک بار پھر وار کر دیا مسافر بس کے قریب خود کش بم دھماکہ جس میں چار معصوم بے گناہ بلوچ شہید جبکہ تیس کے قریب زخمی ہوئے، اس دلخراش سانحے نے پورے ملک کے در و دیوار کو رنج و الم میں مبتلا کر دیا، ہر آنکھ اشک بار تھی مگر معصوم اور بے گناہ افراد کے قاتلوں، سمگلروں اور بھتہ خوروں کو معصوم اور ’’لاپتا افراد‘‘ بنا کر احتجاج کرنے اور دھرنے دینے والی، من گھڑت اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے بلوچ عوام کو گمراہ کر کے ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے والی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈر ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہداء اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کا ایک لفظ بھی ادا نہ ہو سکا اور نہ ہی کوئی مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل جب موسیٰ خیل شاہراہ پر 23 بے گناہ پنجابیوں، نوشکی میں مسافر بس سے اتار کر 9 پنجابیوں، گوادر میں 7 پنجابی حجاموں، پنجگور میں 6 پنجابی مزدوروں، دکی میں 21 کان کنوں، تربت میں مقامی ٹھیکیدار کے گھر سوئے ہوئے 6 پنجابی مزدوروں اور کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر 32 معصوم بے گناہ افراد جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھیں، کو شہید کیا گیا تب بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہید ہونے والوں کے حق میں نہ تو کوئی احتجاج کیا گیا اور نہ ہی کوئی دھرنا دیا گیا، نہ ہی کوئی روڈ بلاک ہوا اور نہ ہی دہشت گرد تنظیموں سے ان بے گناہ افراد کے قتل کے متعلق کوئی سوالات اٹھائے گئے۔ بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ آخر کس طرح ان کالعدم تنظیموں کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر احتجاج کرتی؟ کیونکہ بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ تو ان دہشت گرد تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی پراکسی ہے۔ بی وائی سی اور بی ایل اے کا گٹھ جوڑ اس بات کا واضح ثبوت ہے، بقول ماہ رنگ بلوچ کے وہ بلوچ عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کے لیے لڑ رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ماہ رنگ بلوچ بلوچیت کے لبادے میں چھپی ایک ملک اور بلوچ دشمن ایجنٹ ہے۔ جس نے اپنے ذاتی مفادات، اپنے بیرونی آقائوں کی خوشنودی اور ڈالروں کے لیے بلوچ عوام خصوصاً بلوچ خواتین کا بے دریغ استعمال کیا، اس بھارتی ایجنٹ نے خواتین کو ریاستی مظالم کی جھوٹی کہانیاں سنا کر جذباتی کیا اور پھر ان کے ہاتھوں میں دہشت گردوں کی تصاویر پکڑا کر ’’جبری گمشدہ‘‘ افراد کا ڈرامہ رچا کر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ، ہمدردی حاصل کی اور ڈالر وصول کیے۔ تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کی ذہن سازی کر کے انہیں اپنی ہی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا۔ دہشت گردوں کی سہولت کار ماہ رنگ بلوچ نے کوئٹہ جلسے میں ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی اور اس جلسے میں راشد بلوچ نامی ایک دہشت گرد کو ’’جبری گمشدہ‘‘ بنا کر اس کی تصویر والا پلے کارڈ اٹھایا گیا تھا یہ مسنگ پرسن کراچی میں چینی قونصل خانے حملے میں ملوث تھا جسے بعد ازاں دبئی حکومت سے گرفتار کیا گیا تھا، ماہ رنگ بلوچ کو شعبان پکنک پوائنٹ سے 10 معصوم بچوں کو تاوان کے لیے اغوا کرنے والا بی ایل اے کا کمانڈر بشیر زیب اور ساتھی اس کا بھائی ظہیر زیب معصوم اور بے گناہ دکھائی دیتے ہیں جس کے لیے باقاعدہ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں شامل شرپسند عناصر نے پولیس پر پتھرائوکیا، توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور زبردستی ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ کالعدم تنظیموں کا سیاسی ونگ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دہشت گردوں کی وکیل ماہ رنگ بلوچ کو تربت میں بس پر خود کش دھماکے میں شہید ہونے والا کپکپار گائوں کا رہائشی خاندان کا واحد کفیل بس کنڈیکٹر نور خان اور دیگر شہداء اور بس کا مالک عبدال جو اس حملے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہو گیا اور جس کی آمدن کا واحد ذریعہ اس کی گاڑی جل کر خاکستر ہو گئی، انسان دکھائی نہیں دیتے۔ اس کے نزدیک صرف دہشت گردوں کے حقوق ہیں جن کو ’’لاپتا‘‘ افراد بنا کر مسلسل ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ سال جولائی میں بی وائی سی نے گوادر میں بلوچ راجی مچی کے نام پر ایک ناکام فسادی اکٹھ کیا تھا، جس میں شریک دہشت گردوں نے سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ضلع سبی کے رہائشی 30 سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید جبکہ 16 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پُرتشدد ہجوم نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھرائو کیا، سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور مقامی لوگوں کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ماہ رنگ بلوچ نے اپنے مفادات کے لیے خونی سیاست کی ہے، دہشت گردوں کی لاشوں کو سٹرکوں پر رکھ ریاست کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بی وائی سی، ماہ رنگ بلوچ اب دالبندین میں بلوچ راجی مچی کے نام سے فساد پھیلانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، مگر دالبندین کے محب وطن بلوچ عوام بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ کی اصلیت اور حقیقت کو جان چکے ہیں، جس کے بعد انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کے من گھڑت اور بے بنیاد بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور ملک دشمن ماہ رنگ کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنی خونی سیاست کہیں اور جا کر چمکائو، بلوچ راجی مچی کے نام پر فساد برپا مت کرو۔ یہاں ایک بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کہ بی وائی سی کے احتجاجوں، دھرنوں اور ریلیوں میں لوگوں کو پیسے دیکر لایا جاتا ہے۔ ان مٹھی بھر شرپسند عناصر کو سوشل میڈیا پر مختلف جلسوں اور ریلیوں کی پرانی ویڈیوز کے ساتھ ایڈیٹنگ کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں ان کے جلسوں اور ریلیوں میں گنتی کے چند لوگ شامل ہوتے ہیں۔ بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر ملک دشمن ایجنٹوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ ریاست پاکستان ہے صومالیہ وغیرہ نہیں ہے۔ ریاست پاکستان کمزور نہیں ہے کہ چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائے گی، ریاست پُرامن احتجاج کا حق سب کو دیتی ہے مگر احتجاج کے نام پر فساد پھیلانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ بی وائی سی کے دھرنوں میں بلوچ نوجوانوں کی برین واشنگ کر کے دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کے لیے راغب کیا جاتا ہے، بی وائی سی اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اب ایکسپوز ہو چکی ہے۔ دوسری طرف ریاست اب یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ فتنہ الخوارج کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ سازشیوں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا انجام قریب ہے۔ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے والوں سے اب آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جو کہ وقت کا تقاضا بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بی وائی سی اور دہشت گردوں کی کمیٹی اور بلوچ عوام بے گناہ کے خلاف کیا گیا کے نام کے لیے اور بے بلوچ ا

پڑھیں:

جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک

جنوبی وزیرستان لوئر میں نامعلوم دہشت گردوں نے تھانہ اعظم ورسک کے ایس ایچ او اور پولیس پارٹی پر کلوشہ کے علاقے میں حملہ کیا جسے ناکام بنا دیا گیا اور حملہ آور دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔

رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او اور پولیس پارٹی پولیو ڈیوٹی پر تھے، پولیس پارٹی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تقریباً 30 منٹ تک جاری رہا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ باقی دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے۔

ہلاک دہشت گرد سے ایس ایم جی، راکٹ لانچر جب کہ 2 موٹر سائیکلیں بھی برآمد ہوئیں، ہلاک دہشت گرد کی شناخت افنان ولد پیرزادہ کے نام سے ہوئی، تلاشی میں 2 شناختی کارڈز، 3 اے ٹی ایم کارڈز اور ایک اسمارٹ فون برآمد کیے گئے۔

برآمد شدہ کارڈز میں سے ایک ہلاک دہشت گرد کا، جبکہ باقی شھید کانسٹیبل عمران کے نکلے جو عید سے قبل دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے تھے، شہید کانسٹیبل عمران کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی جنوبی وزیرستان میں درج ہوا تھا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • میانوالی: پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10 خارجی دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  • بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5دہشت گرد ہلاک
  • بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، 5 دہشت گرد ہلاک
  •  سعودی عرب اور ایران کے مضبوط ہوتے تعلقات پوری امت کے لیے خیر اور اطمینان کا پیغام ہیں، لیاقت بلوچ