بلوچستان سے اغوا ہونے والے 2 کشمیری شہری 3 ماہ بعد گھر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بلوچستان سے نجی کمپنی کے اغوا ہونے والے 2 کشمیری ملازمین 3 ماہ بعد مظفر آباد پہنچ گئے ہیں۔
کوہالہ کے رہائشی فیاض احمد قریشی اور عبدالرحیم عباسی کے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی قید سے رہا ہونے کے بعد واپس گھر پہنچنے پر ان کے اہل خانہ نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: تحصیل زہری پر مسلح افراد کا حملہ، سرکاری عمارتیں جلا دیں، ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا
فیاض احمد قریشی اپنے کمسن بیٹے کو دیکھ کر شدت جذبات سے رو پڑے جبکہ عبدالرحیم عباسی بھی اپنے خاندان کے افراد کو مل کر آبدیدہ ہوگئے۔ قبل ازیں، پیپلز پارٹی کے چیف آرگنائزر سردار مختار عباسی نے دونوں نوجوانوں کا کوہالہ میں استقبال کیا۔
سردار مختار عباسی تعمیراتی کمپنی پروگریسیو ٹیکنیکل ایسوسی ایٹ کے مالک بھی ہیں۔ فیاض احمد قریشی اور عبدالرحیم عباسی بلوچستان میں اسی کمپنی کے پروجیکٹ میں سائٹ انچارج کے طور پر کام کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں عوام دہشتگردوں سے زیادہ کس کے ہاتھوں جان گنوا رہے ہیں؟
گزشتہ برس 14 اکتوبر کو بلوچستان میں منگچر کے علاقے میں چند مسلح افراد نے کمپنی کے کیمپ پر حملہ کرکے متعدد افراد کو اغوا کرلیا تھا، مغوی افراد میں 3 کشمیری ملازمین بھی شامل تھے، ابتدائی طور پر دیگر مغویوں کو چھوڑ دیا گیا تھا لیکن 3 کشمیری ملازمین کو قید میں رکھا گیا۔
اغوا کاروں نے مغوی کشمیری ملازمین میں سے ایک، راجہ قیصر کو 30 دسمبر کو قتل کر دیا تھا، مقتول کی 2 جنوری کو اس کے آبائی گاؤں کوہالہ میں تدفین کی گئی تھی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، مغویوں کے لواحقین سے تاوان مانگا جارہا تھا جبکہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ تاوان لواحقین سے نہیں بلکہ کمپنی سے مانگا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر نے جہاد کا نعرہ کیوں لگادیا؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کمپنی کے مالک مختار احمد عباسی نے کہا کہ اغوا کاروں نے فیاض احمد قریشی اور عبدالرحیم عباسی کو بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقے میں چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد وہ واپس مظفرآباد پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاوان سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں اور اس معاملے میں ان کی ساکھ متاثر کی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر اغوا بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان بی ایل اے تعمیراتی کمپنی کشمیری گھر مظفرآباد ملازمین نوجوان واپس پہنچ گئے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اغوا بلوچ لبریشن ا رمی بلوچستان تعمیراتی کمپنی گھر ملازمین نوجوان عبدالرحیم عباسی کشمیری ملازمین کمپنی کے پہنچ گئے
پڑھیں:
کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔
یورپی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے برف پگھلنے سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرنے والے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔ہندوکش-ہمالیہ کا سلسلہ کوہ، جو افغانستان سے میانمار تک پھیلا ہوا ہے، آرکٹک اور انٹارکٹکا کی حدود سے باہر برف اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر کا حامل ہے اور تقریباً دو ارب افراد کے لیے تازہ پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ ( آئی سی آئی ایم او ڈی ) نے کہا کہ محققین نے اپنی اسٹڈی کے دوران ’ ہندوکش ہمالیہ کے خطے میں موسمی برف میں نمایاں کمی پائی ہے. جہاں برف کے جمے رہنے کا دورانیہ (زمین پر برف کے موجود رہنے کا وقت) معمول سے 23.6 فیصد کم ہوگیا ہے۔ یہ شرح 23 سال میں سب سے کم ہے۔برف کی صورتحال کی رپورٹ میں ادارے نے کہا کہ ’ مسلسل تیسرے سال سے ہمالیہ میں برف باری میں کمی کا رجحان ہے جس سے تقریباً دو ارب افراد کے لیے پانی کی قلت کا خطرہ پید اہوگیا ہے۔ ’تحقیقی مطالعے میں’ دریائی بہاؤ میں ممکنہ کمی، زیر زمین پانی پر بڑھتا ہوا انحصار، اور خشک سالی کے خطرے میں اضافے’ کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی کی رپورٹ کے مصنف شیر محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال جنوری کے آخر میں برف باری دیر سے شروع ہوئی اور موسم سرما میں اوسطاً کم رہی۔خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں، اور آنے والی فصلوں اور ان آبادیوں کے لیے پانی کی فراہمی میں کمی کا خطرہ ہے جنہیں پہلے ہی گرمی کی طویل اور بار بار آنے والی لہر کا سامنا ہے ۔بین الحکومتی تنظیم آئی سی آئی ایم او ڈی رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان پر مشتمل ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے 12 بڑے دریائی طاسوں پر انحصار کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ ’ پانی کے بہتر انتظام، خشک سالی کی بہتر تیاری، بہتر ابتدائی انتباہی نظام اور علاقائی تعاون میں اضافے پر توجہ دیں۔’تحقیقی مطالعے میں کہا گیا ہے کہ میکونگ اور سالوین طاس ، جنوب مشرقی ایشیا کے دو طویل ترین دریا جو چین اور میانمار کو پانی فراہم کرتے ہیں ، اپنی تقریباً نصف برف کی تہہ کھو چکے ہیں۔آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامٹسو نے برف کی کم سطح سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں میں طویل مدتی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم ( ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے مطابق، ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ پچھلے چھ میں سے پانچ سالوں کے دوران گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تیز ترین رہی ہے۔