پہلوانوں کے شہر گجرانوالہ میں اب لڑکیاں بھی پہلوانی کے میدان میں
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
یوں تو گجرانوالہ کی پہچان پہلوانی ہے، مگر اس کھیل میں خواتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی، تاہم اب صورتحال کچھ مختلف نظر آتی ہے۔
سحر کا تعلق گجرانوالہ سے ہے اور وہ ایک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ہیں۔ سحر وکالت کی طالبہ ہیں اور کھیلوں کے ساتھ اپنی تعلیم بھی مکمل کر رہی ہیں۔ سحر کے لیے سینکڑوں کلو کا ویٹ اٹھانا کوئی مشکل کام نہیں۔ وہ ویٹ لفٹنگ اور جوڈو جیسے مشکل کھیلوں میں پاکستان بھر میں گوجرانولہ کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہیں۔ سحر نیشنل لیول پر کئی میڈل اپنے نام کر چکی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان اور گوجرانولہ کی نمائندگی کرنے کے لیے پُرجوش ہیں۔
سحر کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق پہلوانوں کے شہر سے ہے اور مردوں کی طرح یہاں کی لڑکیاں بھی پہلوانی کے میدان میں گجرانوالہ کا نام روشن کر سکتی ہیں۔ سحر کے مطابق اگر جوش ہو اور یقین پختہ ہو تو پہلوانی خواتین کے لیے کوئی مشکل کام نہیں، خواتین کو بھی اس میدان میں آنا چاہیے، یہ سوچے بغیر کے لوگ کیا کہیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سحر کے والد بھی جوڈو کے کھلاڑی رہ چکے ہیں اور وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ نہ صرف پریکٹس میں موجود ہوتے ہیں، بلکہ خود ان کو پریکٹس بھی کرواتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لو گ کیا کہتے ہیں اس سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران سے ہونے والی اموات سے خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ مارچ کے اوائل سے خوراک، ایندھن یا ادویات کا ایک بھی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوا۔ غزہ میں ادویات اور خوراک کی بدترین قلت ہے جس کے باعث لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ پریس بیانات میں ڈوجارک نے مزید کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران غزہ میں خوراک کا ذخیرہ انتہائی کم ہو چکا ہے۔ ضروری ادویات اور طبی سامان ختم ہونے کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ایمبولینسوں کو جان بچانے والی خدمات دستیاب نہیں اور ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ ڈوجارک نے کہا کہ جبری نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے ہم غزہ کے اندر اپنے کچھ گوداموں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔