190ملین پاؤنڈ ریفرنس، فیصلہ آج سنایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ آج اڈیالہ جیل میں سنایا جائے گا، احتساب عدالت کے عملے نے بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا۔190ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی، بانی پی ٹی آئی وکیل خالد یوسف چوہدری نے بتایا کہ احتساب عدالت اسلام آباد کے عملے نے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے آج 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ اڈیالہ جیل میں سنایا جائے گا۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ دو مرتبہ موخر کیا تھا، ٹرائل کی آخری سماعت گزشتہ سال 18 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہوئی تھی، فیصلہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی موجودگی میں سنایا جائے گا۔پہلے 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم عدالت نے فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ ملتوی کرکے 6 جنوری مقرر کی تھی، اب کیس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ 13 جنوری مقررکی گئی ہے ۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا، عمران خان کے خلاف یہ واحد کیس ہے جس کا ٹرائل ایک سال تک چلا۔نیب نے 13 نومبر 2023کوعمران خان کی گرفتاری ڈالی، 17دن تک عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کے بعد یکم دسمبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائرکیا۔عدالت نے 27 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں کل 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ۔190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی بیان ریکارڈ کروایا۔190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں 4 مرتبہ جج تبدیل ہوئے ، سماعت پہلے جج محمد بشیر نے کی پھر سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی اس کے بعد ریفرنس جج محمد علی وڑائچ اور پھر دوبارہ جج ناصرجاوید رانا کے پاس آیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سنایا جائے گا احتساب عدالت ریفرنس کا کا فیصلہ
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔