Jasarat News:
2025-04-22@06:14:20 GMT

پاکستان میں آئین اور قانون کی پاسداری نہیں ہے‘قاسم جمال

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

پاکستان میں آئین اور قانون کی پاسداری نہیں ہے‘قاسم جمال

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اسلام آباد میں این آئی آر سی کے سابق ممبر ممتاز قانون دان نور زمان خان سے ملاقات کر رہے ہیں، اس موقع پر این ایل ایف کے مرکزی صدر شمس الرحمان سواتی بھی موجود ہیں

آئی ایل او لیبر کوڈ سندھ اور پنجاب ٹریڈ یونینز کو مکمل پر ختم کرنے کی سازش ہے۔ سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے آئی ایل او لیبر کوڈ محنت کشوں پر مسلط کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔پوری قوت کے ساتھ لیبر کوڈ کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور این ایل کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے اسلام آباد کے دورے کے دوران این آئی آر سی کے سابق ممبر اور سپریم کورٹ کے معروف سینئر قانون دان نور زمان خان سے خصوصی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی بھی موجود تھے۔ قاسم جمال نے سندھ لیبر کوڈ، پنجاب لیبر کوڈ اور محنت کشوں کے دیگر مسائل اور ٹریڈ یونینز کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ گل زمان خان نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ سرمایہ دار اور حکومت مشترکہ مفاد کے لیے ایک ہو گئے ہیں۔ محنت کشوں کی یونینز اور فیڈریشنز کو بھی اپنے وسیع ترمفاد میں ایک ہونا ہو گا اور مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔ ٹھیکہ داری نظام ٹریڈ یونینز کے لیے زہر قاتل ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قاسم جمال

پڑھیں:

پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15 سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہییں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے۔

اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے۔بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔

اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • نوجوان جمہوری اقدار، پارلیمانی روایات ،قانون سازی میں حصہ لیں:محمد احمد خان  
  • جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
  • پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • قاسم نون کی او ائی سی کے ایلچی برائے کشمیر سے ملاقات
  •   اوورسیز کا زمینوں کے تحفظ، خصوصی عدالتوں اور سرمایہ کاری سہولت مرکز کے قیام کا مطالبہ
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات مقرر
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات 
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے نئے سیکرٹری اطلاعات مقرر