پوپ فرانسس عافیہ کی رہائی کیلیےاثرورسوخ استعمال کریں‘نیرالدین کا خط
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) معروف کارپوریٹ ایگزیکٹو و تجزیہ کار سید نیرالدین نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پوپ فرانسس کو لکھے گئے اپنے ایک مکتوب میں رحم کی اپیل کر دی ہے۔11 جنوری 2025 ء کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں انہوں نے پوپ فرانسس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں یہ خط ایک بوجھل دل کے ساتھ لکھ رہا ہوں، لیکن آپ کے بے پایاں رحم، انصاف، اور انسانیت کی حمایت پر مکمل یقین رکھتے ہوئے۔ ہماری اس مشکل دنیا میں آپ کی اخلاقی قیادت روشنی کا مینار ہے اور آپ کی آواز سب سے بڑے چیلنجز کے فیصلوں کو متاثر کرنے کی بے حد طاقت رکھتی ہے۔ آپ اپنااثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے صدر جوزف آر۔ بائیڈن سے اپیل کریں کہ وہ اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے، یعنی 20 جنوری 2025 ء سے پہلے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو معافی عطا کریں۔ یہ معاملہ محض ایک فرد کے دکھ کا نہیں بلکہ اقوام کے درمیان زخموں کو بھرنے اور سمجھ بوجھ کے پل تعمیر کرنے کا موقع بھی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔