پاکستانی تجارتی وفد کا 12سال بعد دورہ بنگلادیش ،ویزا شرائط میں نرمی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ڈھاکا(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانیوں کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کے بعد پاکستانی تجارتی وفد 12 سال کے بعد بنگلادیش پہنچ گیا۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ کی صدارت میں جانے والے وفد میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 35 سے زاید برآمد کنندگان اور صنعت کار شامل ہیں۔پاکستانی وفد نے بنگلادیشی وزیر تجارت بشیر الدین سے ملاقات کی جبکہ وفد بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس سے بھی ملاقات کرے گا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے تجارتی وفد نے 12 سال بعد ایف پی سی سی آئی کے صدر کی زیرقیادت بنگلہ دیش کا دورہ کیا جہاں دوطرفہ اقتصادی روابط اور سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا گیا۔ ایف پی سی سی آئی سے جاری بیان کے مطابق صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کی زیر قیادت پاکستانی تجارتی وفد نے بنگلہ دیش کے وزیر تجارت شیخ بشیرالدین سے ملاقات کی اور پاکستانی وفد نے دونوں برادر ممالک کے مابین اقتصادی روابط اور سرمایہ کاری
بڑھانے پر زور دیا گیا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، آزمائش کے ہر موقع پر بنگلہ دیش کے ساتھ کھڑے ہوں گے، بنگلہ دیشی وزیر تجارت نے پاکستان سے تجارتی تعلقات کو ترجیح دینے کا اعلان کیا ہے۔ سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستانی بزنس کمیونٹی کو لانگ ٹرم ویزے دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھی بنگلہ دیش کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کر دی ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیر تجارت شیخ بشیرالدین نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر اقتصادی، معاشی، سرمایہ کاری، انڈسٹریل، کاروباری اور تجارتی مواقع تلاش کریں گے۔ پاکستانی وفد سے ہونے والی ملاقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، پاکستانی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ اجلاس میں بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنرسید احمد معروف نے خصوصی شرکت کی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ویزا شرائط میں نرمی ایف پی سی سی ا ئی تجارتی وفد نے کہا کہ وفد نے
پڑھیں:
ڈار کا دورہ کابل، سیکیورٹی بنیادوں پر کامیابی کیلیے طویل سفر باقی
پشاور:نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کے ایک روزہ دورہ کابل نے تجارتی اور سیاسی بنیادوں پر اہم اور نمایاں مقام حاصل کر لیا تاہم سیکیورٹی کے حوالے سے افغانستان اور پاکستان کو طویل مدتی عزم کے اظہار اور کٹھن مراحل پر مشتمل طویل سفر طے کرنے کی ضرورت ہے۔
پاک افغان تجارت، سیکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ کے معاملات سے آگاہ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کے پشاور آفس کو بتایا کہ نائب وزیر اعظم کے دورہ افغانستان میں کثیر الجہتی نقطہ نظر شامل تھے جن میں سفارتی تناؤ کو کم کرنا، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانے کی کوشش کرنا، پناہ گزینوں کی آباد کاری کرنا اور ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کی سرحد پار کارروائیوں کو روکنا اہم تھا۔
مزید پڑھیں: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی کابل میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خود قبول کیا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان خراب تعلقات نے دونوں برادر ممالک کو الگ الگ کر دیا تھا۔
تاہم سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے اپنے دورے میں برف پگھلانے کی کوشش کی اور کامیاب ہو گئے۔
مزید پڑھیں: پاک-افغان مشترکہ کمیٹی کا طویل عرصے بعد کابل میں اجلاس
اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا جس سے مسائل کے حل کرنے میں مدد ملی۔ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں پاکستان میں معیشت اور تجارت کے امور سنبھالنے والے اسحاق ڈار جیتنا جانتے تھے ۔
اس دورہ میں انھوں نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کیا اور اپنا کارڈ بہت اچھے طریقے سے کھیلا ہے۔ اقتصادی اور تجارتی شعبے میں پاکستان افغان ٹرانزٹ سامان پر اضافی ٹیرف کی 14سے 16کیٹگریز کو ختم کردے گا۔