اسٹیل ملز کی بندش کا زرمبادلہ ذخائر اور توازن تجارت پر منفی اثر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اسٹیل مل کی بحالی وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان بات چیت کا مرکزی موضوع بنی ہوئی ہے، یہ 2015 سے غیرفعال ہے، پاکستان اسٹیل مل کی بندش کا صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑا ہے اور درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہا ہے، جس کی لاگت اربوں ڈالر سالانہ ہے، جو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور تجارتی خسارے پر منفی اثر ڈال رہا ہے.
وفاقی حکومت اسٹیل مل کی نجکاری کو ترجیح دیتی ہے، جبکہ سندھ حکومت اس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا چاہتی ہے.
سندھ حکومت نجی سرمایہ کاری کے حصول کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونیٹیز اور مزدوروں کی فلاح کو بھی ممکن بنانا چاہتی ہے اور اس پر زور دیتی ہے.
سندھ نے ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل تجویز کیا ہے، جس میں صوبائی حکومت آپریشنز کی نگرانی اور سماجی اور ماحولیاتی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے میں فعال کردار ادا کرے گی.
اسٹیل مل کی بحالی سے اسٹیل کی درآمد پر انحصار کم کیا جاسکتا ہے اور پائیدار صنعتی ایکوسسٹم کی تشکیل کی جاسکتی ہے، تاہم اسٹیل مل کی بحالی چیلنجوں سے بھرا ایک راستہ ہے.
اسٹیل مل کی بحالی کیلیے 1 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جبکہ آپریشنل رکاوٹوں جیسا کہ گیس کی فراہمی، لیبر کے مسائل، ماحولیاتی مسائل وٖغیرہ سے نمٹنا ہوگا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔