کرم میں مورچے مسمار کرنیکی تیاری ،12 امدادی ٹرک پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کرم(خبر ایجنسیاں )خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کے تحت مورچوں کی مسماری کا عمل آج شروع ہوگا، مختلف علاقوں میں مزید 12 ٹرکوں پر اشیائے خور ونوش اور دواؤں پر مشتمل سامان پہنچادیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے تحت آج بالش خیل اور خار کلی میں تمام مورچوں کو مسمار کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کوہاٹ امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع میں مورچے مسمار کیے جائیں گے اور اسلحہ جمع کیا جائے گا، قبائلی جھڑپوں میں ہر قسم کا اسلحہ استعمال کیا جاتا تھا۔دریں اثنا، ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے، اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان کے مطابق 12 امدادی ٹرک ہنگو ٹل سے کرم کے مختلف علاقوں میں پہنچائے گئے۔اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان نے کہا کہ امدادی سامان کے 7 ٹرک تری منگل، 4 بوشرہ اور ایک گز گھڑی پہنچا دیے گئے ہیں، امدادی سامان منتقلی کے موقع پر ٹل پارا چنار شاہراہ پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔دریں اثنا، پاراچنار ٹل مین شاہراہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے اور راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سرکاری ذرائع کے مطابق مندوری میں دھرنا کے باعث آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔تاجر برادری کا کہنا ہے کہ 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے پاراچنار کی جانب بڑھنے کیلیے منتظر ہے، اپر کرم کے لوگوں کی مشکلات حل کرنے کے لیے کم از کم 500
ٹرک درکار ہیں۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پارا چنار ڈاکٹر سید میر حسن جان کا کہنا ہے کہ میڈیکل اسٹورز میں ادویات ختم ہوچکی ہیں، عوام نے ڈی ایچ کیو اسپتال کا رخ کیا ہے، اسپتال میں روزانہ 2300 سے 2500 افراد چیک اپ کیلیے آتے ہیں۔میڈیکل یونینز کے صدر اقبال حسین نے بتایا کہ مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق دوائیں موجود نہیں ہیں، گزشتہ روز قافلے میں ایک بھی گاڑی دوائیں لے کر نہیں آئی۔دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ بگن متاثرین کیلئے ریلیف پیکج دیا جائے، نقصانات کا ازالہ کیا جائے، مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کے مطابق کرم کے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فلمی صنعت کی بحالی اور فروغ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے متعدد اہم منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ ان اقدامات میں پنجاب کے پہلے فلم سٹی، فلم اسٹوڈیو، پوسٹ پروڈکشن لیب اور فلم اسکول کے قیام شامل ہیں۔
اس حوالے سے سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کی سربراہی میں 8 رکنی ”پنجاب فلم فنڈ ڈسبرسمنٹ کمیٹی“ تشکیل دی گئی ہے، جس کا پہلا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ مریم اورنگزیب کمیٹی کی کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنے، فلم سازوں کی درخواستوں کے جائزے، اور باکس آفس مراعات سمیت دیگر اہم امور پر فیصلہ سازی کمیٹی کے ذمے ہو گی۔ کمیٹی کو کسی بھی معاملے پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکستان کے پہلے فلم اسکول کے قیام کی بھی منظوری دے دی ہے، جبکہ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں فلم سٹی، اسٹوڈیو اور پوسٹ پروڈکشن لیب کے لیے مخصوص جگہ مختص کر دی گئی ہے۔
پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں فلم انڈسٹری کے فروغ کے لیے فلم سازوں کو گرانٹس دی جائیں گی۔ کمیٹی میں وزیر اطلاعات پنجاب، وزیر خزانہ، وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس میں ان منصوبوں کے ڈیزائن اور عملی اقدامات پر ابتدائی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ پنجاب حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
فلم انڈسٹری سے وابستہ حلقوں نے ان اقدامات کو ”تاریخی پیش رفت“ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلے پاکستانی سینما کو ایک نئی زندگی عطا کریں گے۔
Post Views: 1