ملتان:

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں آئین پر عمل نہ ہونے کے باوجود ہم اپنی آئینی وسیاسی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہوسکتے ہیں۔

ملتان میں جامعہ خیر المدارس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دین کی رہنمائی میں جو زندگی گزارے گا اسے کبھی بھی ٹھوکر نہیں لگے گی لیکن اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں سب سے مشکل ترین چیز اسلام کا مطالبہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف مدرسوں کی نہیں پاکستان کے مقصد وجود کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں، آئین پر عمل نہ ہونے کے باوجود ہم آئینی اورسیاسی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جدوجہد میں موقع آیا تو ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے اپنا مؤقف منوایا، حکومت اور اپوزیشن کے اشتراک عمل سے مدارس بل منظور ہوا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام علمائے کرام بڑی مضبوطی کے ساتھ ایک مؤقف پر ڈٹے رہے تو کامیابی ملی۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر جدوجہد لازم قرار دی ہے نتیجہ ہمارے ذمہ نہیں لگایا، ہر وہ محنت جو اعلا کلمۃ اللہ کے لیے ہو وہ جہاد ہے، ہم اپنی استطاعت کی حدود کے اندر مکلف ہیں اور اس سے باہر نہیں، ہمارے اکابر نے ہمیں جو راہ عمل بتائی ہے وہی ہمارے لیے رہنما ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ

جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔  جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان