شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا،9ماہ میں قرضے 5556 ارب روپے بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا،9ماہ میں قرضے 5556 ارب روپے بڑھ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )شہباز حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا، حکومت کے ابتدائی 9 ماہ مارچ تا نومبر 2024 کے دوران حکومتی قرضے مجموعی طور پر 5 ہزار 556 ارب روپے بڑھ گئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا قرضہ 70ہزار 366ارب روپے رہا جو فروری 2024 میں 64ہزار 810ارب روپے تھا۔دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 9 ماہ میں مقامی قرض میں 5ہزار 556 ارب روپے کا اضافہ ہوا تاہم اسی مدت میں مرکزی حکومت کے غیرملکی قرض میں 356 ارب روپے کی کمی ہوئی۔دستاویز کے مطابق نومبر 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 48ہزار585ارب اور غیر ملکی قرضہ 21ہزار 780ارب روپے تھا جبکہ فروری 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 42ہزار 675ارب روپے اور مرکزی حکومت کا غیرملکی کاقرضہ 22ہزار 134ارب روپے تھا
موجودہ حکومت میں نگرانوں کے مقابلے میں مجموعی طور پرقرضوں میں بڑا اضافہ رکارڈ کیا گیا۔واضح رہے کہ نگران دورکے 6ماہ یعنی ستمبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ 840 ارب روپے بڑھا تھا۔دستاویز کے مطابق فروری 2024 یعنی نگران دور کے آخری مہینے میں وفاقی حکومت کاقرضہ 64 ہزار 810 ارب روپے تھا اور اگست 2023 میں وفاقی حکومت کاقرضہ 63ہزار 970 ارب روپے تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کا ارب روپے تھا
پڑھیں:
آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیےصرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپےکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔
تاہم این ایف سی ایوارڈ کےتحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپےکی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔
Post Views: 1