بانی پی ٹی آئی کی سزا مذاکرات پراثراندازنہیں ہو گی، شیرافضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پشاور: رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کی سزا مذاکرات پراثراندازنہیں ہو گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کومذاکراتی کمیٹی میں شامل ہونا چاہیے تھا، بانی پی ٹی آئی نے اپنے موقف پرلچک دکھائی ہے، عمران خان مذاکرات سے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیرافضل مروت جب بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو قیادت کو اعلان کرنا چاہیے تھا، آٹھ فروری الیکشن کے معاملے پر ہمارے پاس ٹربیونل کا آپشن موجود ہے، مطالبات تحریری شکل میں دینے کی اجازت مانگنے پر عمران خان نےحیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے پر میرے پاس آنے کی کیا ضرورت تھی؟
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو بیان دینے سے نہیں روکا جاسکتا، بیان دینا عمران خان کی عادت ہے، پیپلزپارٹی نے آفر دی کہ آپ کا مینڈیٹ عدالت پر چھوڑ دیتے ہیں، حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈرجاری کرنے کا اختیار نہیں۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سزا مذاکرات پراثراندازنہیں ہو گی، پاکستان کوسیاسی جماعتوں نےچلانا ہے،عمران خان اورعلیمہ خان نےہاؤس اریسٹ کی آفر کا اقرار کیا، بیرسٹرگوہر اور محسن نقوی نے آفر کی تردید کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کے نتیجے میں نہیں ہوئی تھی انہیں عدالت نے ریلیف دیا تھا، نومئی کے بعد میں نے بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دیا، مفروضوں پر لیڈرشپ پر کمپرؤمائزڈ کا الزام لگایا جارہا ہے، اسی لیڈرشپ نے نامساعد حالات میں پارٹی کو زندہ رکھا، کمپرؤمائزڈ کی باتیں صرف پروپیگنڈا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو جواب دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔(جاری ہے)
قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024ء تک میں پی ٹی آئی کا ہیرو تھا اور میرے نام کی جے جے کار ہورہی تھی، اس کے بعد الیکشن ہوگئے اور میں فارغ ہوگیا، الیکشن کے فوری بعد جب یہ سیاسی قیادت باہر آئی تو میں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں شروع کروائیں، جو ان کی پہلی ملاقات ہوئی، پہلی ملاقات میں ہی عمران خان کے سامنے میرے خلاف شکایات کا پنڈورا باکس کھول دیا گیا لیکن میں پہلی بار لب کشائی کررہا ہوں۔ شیر افضل مروت کا الزام ہے کہ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا بیانیہ علیمہ خانم نے متعارف کروایا اور اس کو ہوا دی کہ میں اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہوں، یہ بہت سارے میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو بلاکر میرے خلاف کان بھرتی تھیں، وجہ یہ تھی کہ میں نے علیمہ خانم یا بشریٰ بی بی کے گروپس میں کسی ایک کو جوائن کرنا تھا، علیمہ خانم نے مجھے اپنے گروپ میں شامل کرنے کیلئے ہمیشہ سخت رویہ اپنایا، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی۔