لاہور ( طیبہ بخاری سے )نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن( این ایل سی)اور ڈی پی ورلڈ نے پاکستان میں لاجسٹکس اور ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے سٹریٹجک شراکت داری کا باضابطہ اعلان کیا ہے جو لاجسٹکس کی صنعت میں بہتری کے نئے معیار قائم کرے گی۔

اس تاریخی شراکت داری کی سلسلے میں کراچی میں ایک پروقارتقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ڈی پی ورلڈ کے گروپ چیئرمین اور سی ای او جناب سلطان احمد بن سولیم اس موقع کے مہمانِ خصوصی تھے۔ تقریب میں این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے سینئر حکام، سرکاری اہلکار، اور کاروباری برادری کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  سلطان احمد بن سولیم نے پاکستان کے سب سے بڑے لاجسٹکس ادارے کے ساتھ شراکت داری پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تعاون پاکستان میں لاجسٹکس کے شعبے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔  این ایل سی کی وسیع علاقائی مہارت اور ڈی پی ورلڈ کی عالمی صلاحیتوں کو یکجا کر کے ہم لاجسٹکس صنعت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں جس کا براہ راست فائدہ تاجر برادری کو ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی ورلڈ اسمارٹ تجارت اور لاجسٹکس کے شعبے میں عالمی  طور پر معتبر ادارہ ہے اس شراکت داری کے تحت پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے اس تعاون کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، تجارتی حجم میں اضافے، اور کاروباری برادری کے لیے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے دونوں اداروں کی شراکت داری ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ شراکت داری کے تحت پاکستان میں جدید لاجسٹکس پارکس کی تعمیر پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ مزید برآں جبل علی بندرگاہ سے کراچی  اور خطے کے دوسرے ممالک تک کنٹینروں کی نقل و حرکت کا آغاز ہوچکا ہے۔
 سلطان احمد بن سولیم نے کہااین ایل سی اور ڈی پی ورلڈکے مابین تعاون لاجسٹکس انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ اس  کی بدولت پاکستان میں عالمی معیار کے مروجہ طریقوں کو متعارف کرایا جائے گا۔  جامع حکمت عملی کے ذریعے یہ تعاون سپلائی چین مینجمنٹ میں موجودہ مسائل کو حل کر کے کاروبار کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
 خطبہ استقبالیہ میں ڈی جی این ایل سی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی ورلڈ کے ساتھ شراکت داری این ایل سی کے لئے باعث اعزاز ہے۔  دونوں اداروں کا باہمی تعاون نقل و حرکت کے شعبے میں جدت کو فروغ دے کر پاکستان کی حیثیت کو علاقائی تجارتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے مابین شراکت داری سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
 اس شراکت داری کے ذریعے انفرااسٹرکچر اور روابط کو مستحکم کر کے تجارتی عمل کو آسان بنایا جائے گا۔''
معاہدے کے مطابق 2  جوائنٹ وینچر کمپنیوں کا  قیام عمل میں لایا گیا ہے۔  لاجسٹکس جوائنٹ وینچرکمپنی نقل و حرکت کی جدید ترین سہولیات اور بہترین طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف صنعتوں میں سپلائی چین کی کارکردگی کو بہتر بنائے گی۔ دوسری جانب روڈ فریٹ جوائنٹ وینچر کمپنی  ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کے گی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ زمینی راستے کے ذریعے تجارت کو فروغ دے گی۔
 این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے درمیان یہ تاریخی تعاون اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک ثابت ہوگا۔ تجارت اور روابط کے فروغ سے پاکستان اور خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی راہیں ہموار کرے گا.

عینک والا جن آجکل کہاں اور کس حال میں ہے ؟

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پاکستان میں شراکت داری کے لیے ایک انہوں نے کہا کہ کرے گا

پڑھیں:

ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی۔

قذافی اسٹیڈیم میں خواتین کرکٹ ٹیم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان ویمنز ٹیم معاہدے کے مطابق بھارت نہیں جائے گی۔ بھارت میزبان ہے، وہ فیصلہ کرے گا کہ میچ کہاں منعقد کیے جائیں۔

انہوں نے پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم بھارت کے علاوہ کسی بھی نیوٹرل جگہ پر مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔

یہ بیان دو طرفہ کرکٹ تعلقات پر جاری کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نے 19 فروری سے 9 مارچ تک شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے پاکستان جانے سے انکار کردیا تھا اور اپنے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے تھے جو اس سے قبل 2023 کے ایشیا کپ میں استعمال کیا گیا تھا۔

کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد دونوں بورڈز نے ڈیڈ لاک کو حل کرنے کے لیے ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کیا۔ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق یہ ماڈل بھارت کو پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے آئی سی سی ٹورنامنٹس کے لیے نیوٹرل مقامات پر کھیلنے کی اجازت دیتا ہے۔

اس معاہدے کا اطلاق 2025 میں پاکستان میں ہونے والی مینز چیمپئنز ٹرافی، 2025 میں بھارت میں ہونے والے ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ اور 2026 میں بھارت اور سری لنکا میں ہونے والے مینز ٹی 20 ورلڈ کپ پر ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • خان اکیڈمی اور کیئر فاؤنڈیشن کی شراکت، بذریعہ خانمیگو اساتذہ کی رہنمائی کا نیا قدم
  • سپلائی چین میں خامیاں پاکستان کے شہد کے شعبے کی ترقی میں رکاوٹ ہیں. ویلتھ پاک
  • ویمنز ورلڈ کپ تک رسائی، پاکستان ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا کیلیے بڑا اعزاز
  • صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے بڑا ریلیف پیکیج لانے کا اعلان
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی
  • “چائنا فلم کنزمپشن ایئر” کا باضابطہ آغاز
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
  • دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے‘ وزیراعظم