ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی تجویز پر بھارت میں ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بھارت میں ایک بار پھر زیادہ کام کرنے کی ضرورت کے حوالے سے گرما گرم بحث شروع ہوچکی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او آدر پونا والا نے معروف صنعت کار اور ارب پتی تاجر آنند مہیندرا کی ایک ایکس پوسٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ ہر اتوار کو میری بیوی مجھے بخوشی تکتی رہتی ہے۔ اُن کا اشارا اس بات کی طرف تھا کہ بھارت میں زیادہ کام کرنے کے حق میں بولنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
آنند مہیندرا نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ میری بیوی بہت خوبصورت ہے اور میں اُسے تکتا رہتا ہوں۔ یاد رہے کہ بھارت بھر می اس وقت یہ نکتہ زیرِبحث ہے کہ اگر بھارت کو ترقی یافتہ ملک بننا ہے تو سب کو یومیہ کتنے گھنٹے کام کرنا چاہیے۔
امریکی ارب پتی صنعت کار آجر اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر امریکا کو اپنی عظمت برقرار رکھنی ہے اور عالمی سطح پر ابھرنے والے معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے تو ہر امریکی کو ہفتے میں کم و بیش 80 گھنٹے کام کرنا ہی پڑے گا۔ اس پر وہاں بھرپور بحث چھڑی ہوئی ہے۔
بھارت میں بھی بہت سے بڑے آجر اس بات کے حق میں ہیں کہ یومیہ آٹھ کے بجائے بارہ تا پندرہ گھنٹے کام کیا جانا چاہیے۔ لارسن اینڈ ٹربو (جسے عرفِ عام میں ایل اینڈ ٹی کہا جاتا ہے) کے سی ای او ایس این سُبرامنین نے حال ہی میں 90 گھنٹے کے ورک ویک کی حمایت کی ہے یعنی یہ کہ ہر شخص کو ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنا چاہیے۔
حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں ایس این سُبرامنین نے اپنے ملازمین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ میں آپ سے ہر اتوار کو کام نہیں لے پارہا۔ اگر میں آپ سب کو اتوار کو بھی کام پر بلانے میں کامیاب ہوجاؤں تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ آخر آپ تک اتوار کو دن بھر بے مصرف بیٹھے ہوئے بیوی ہی کو تکتے رہیں گے؟
بھارت میں معاشی سرگرمیوں اور گھریلو زندگی سمیت معاشرتی معاملات کے درمیان توازن پیدا کرنے کے حوالے سے بحث نے ایک بار پھر زور پکڑلیا ہے۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو زندگی کے معاشی اور غیر معاشی پہلوؤں کے درمیان توازن پیدا کرنے اور برقرار رکھنے کا حق ہے۔ کوئی بھی شخص محض کام کرکے زندہ نہیں رہ سکتا، اُسے آرام بھی کرنا ہوتا ہے اور اہلِ خانہ کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی وقت دینا ہوتا ہے۔
آنند مہیندرا کا کہنا ہے کہ سوال یہ نہیں ہے کہ کون کتنے گھنٹے کام کرتا ہے بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ کون کیسا کام کرتا ہے۔ اگر کوئی شخص یومیہ محض پانچ یا سات گھنٹے کام کرکے اچھے نتائج دیتا ہے تو وہ اُس شخص سے بہتر ہے جو یومیہ پندرہ گھنٹے کام کرکے بھی بلند معیار کے حامل نتائج نہیں دے پاتا۔
زیادہ کام کرنے سے متعلق بحث نئی نہیں ہے۔ گزشتہ برس آئی ٹی سیکٹر کے معروف بھارتی ادارے اِنفوسِز کے شریک بانی این آر نارائنا مورتی نے کہا تھا کہ ہر بھارتی کو ہفتے میں کم از کم 70 گھنٹے کام کرنا چاہیے تاکہ ملک تیزی سے آگے بڑھے۔ سُبرامنین کی طرف سے ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی تجویز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گھنٹے کام کرنا میں 90 گھنٹے بھارت میں ہفتے میں کام کرنے اس بات تھا کہ
پڑھیں:
حکومت پاکستان کا عازمین حج کی ویکسینیشن کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ
حکومت نے پینسٹھ سال سے زائد عازمین حج کو کرونا ویکسین لگوانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ تمام عازمین کو حج پرواز سے دس روز قبل ویکسینیشن کارڈ حاصل کرنا ہو گا، دارالحجاج لاہور میں ہفتہ کے سات روز تک ویکسینیشن کی سہولت میسر ہو گی۔ اسی طرح حج پرواز سے قبل عازمین کو موبائل سم، شناخت لاکٹ سمیت دیگر کوائف بھی حاصل کرنا ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے عازمین حج کی ویکسینیشن کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزارت مذہبی امور پاکستان کی جانب سے دارالحجاج لاہور میں اکیس اپریل سے پولیو، گرن توڑ، انفلوئزہ اور کرونا ویکسین لگانے کا آغاز ہو جائیگا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری سکیم کے عازمین حج کیلئے گردن توڑ بخار، انفلوئنزہ اور پولیو کی ویکسینیشن کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ دارالحجاج لاہور سے عازمین کو ویکسنیشن کروانے پر پیلے رنگ کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائیگا، جو سفر کے دوران ساتھ رکھنا ہو گا۔ دوسری جانب حکومت نے پینسٹھ سال سے زائد عازمین حج کو کرونا ویکسین لگوانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ تمام عازمین کو حج پرواز سے دس روز قبل ویکسینیشن کارڈ حاصل کرنا ہو گا، دارالحجاج لاہور میں ہفتہ کے سات روز تک ویکسینیشن کی سہولت میسر ہو گی۔ اسی طرح حج پرواز سے قبل عازمین کو موبائل سم، شناخت لاکٹ سمیت دیگر کوائف بھی حاصل کرنا ہوں گے۔