کراچی:

سینیٹر فیصل واڈا  نے کہا ہے کہ  190 ملین پاؤنڈ کی منظوری کے وقت خاں صاحب کو منع کیا کہ اس پر مقدمہ ہوگا اور جیل کی سزا ہوگی، پہلے ہی بتایا تھا کہ اس کیس پر سزا ہوگی۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ڈھائی سال سے بتارہا ہوں خان صاحب کی پارٹی میں ان کے رشتے دار جیل میں قتل کی سازش کررہے ہیں، اب سوشل میڈیا سے یہ باتیں باہر آچکی ہیں، جیل میں ایسا کچھ ہوا تو سیاست پر اس کے اثرات پچاس سال تک رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیسز میں تاخیر پر پروپیگنڈا کیا گیا، 190 ملین پائونڈ کی منظوری کے وقت خاں صاحب کو منع کیا کہ اس پر مقدمہ ہوگا اور جیل کی سزا ہوگی، ہر جرم کی سزا ہوتی ہے، کوئی نہیں مانے گا کہ دوسروں نے فایدہ اٹھایا سزا آپ کو بھگتنا پڑے گا۔

 فیصل واڈا نے کہا کہ اس سارے ڈرامے کی آنے والے دنوں میں ہوا نکل جائیگی، پہلے ہی بتایا تھا کہ اس کیس پر سزا ہوگی، خان صاحب کی جان کو ان کے لوگوں سے خطرہ ہے، مقبول ہونے کا مطلب نہیں کہ خود کو  آسمانی مخلوق سمجھیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے دھرنے احتجاج نو مئی کو ریاست اور ریاستی اداروں کو پامال کیا،  کہا تھا کہ ان کی باتوں پر نہ جائیں یہ آپ کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں، کو لوگ اقتدار میں ہیں وہ خان صاحب کے باہر آنے پر نظر نہیں آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  پہلے بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی سیاست کی سب بھیک کا کشکول لے کر کھڑے ہیں نہ کوئی مذاکرات ہورہے ہیں نہ کوئی اندرونی بیرونی پریشر ہے، جرم کی سزا ہونی ہے اور ہوگی، یہ جرم ان سے کرایا گیا، ہماری پولیس ایف سی نے خون کی قربانی دی، پاکستان خطے میں نمایاں ہونے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کی قربانی کا رنگ ہمارے پرچم میں نمایاں ہونے والا ہے
 ہمیں ایک سپہ سالار ملے جن پر بین الاقوامی سطح پر اعتماد کرتی ہے، بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت آنے والے دنوں میں پاکستان خطے میں نمایاں کردار ادا کرے گا، پہلے ہم سے ڈو مور کہا گیا۔

فیصل واڈا نے کہا کہ سپہ سالار اس مقام پر پاکستان کو لے آئے کہ پاکستان کے لیے کیا ہے، 20 جنوری پر آنکھیں رکھنے والوں کو ناکامی کا سامنا ہوگا، فوج کی قربانی قوم کو نظر آئیگی، چار سال تک جس لڑائی کو روکنے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے آگ کو پھیلنے روکا جائے، نیک نیتی سے آگے بڑھیں ہم پر رحم کریں، خان صاحب کے ساتھی ان پر رحم کریں، مجھے بھی خان صاحب کی سلامتی کے بارے میں خدشات ہیں، پیر سے آگے پاکستان کے حوالے سے بہت تبدیلیاں نظر آئیں گی۔

فیصل واوڈان نے کہا کہ  اڈیالا جیل کے باہر کی صورتحال دیکھ کر افسوس ہوا، بندوق لاٹھی کے بعد اب کشکول لے کر در در کی بھیک مانگ رہے ہیں،  خان صاحب کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی، یہ بندوق خود خان صاحب نے چلائی،  بیک ڈور ڈپلومیسی پولیس اور فوج کی قربانیوں کو کریڈٹ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈو مور کی جگہ واٹس فار پاکستان کی جگہ پر لے آئے،  حکومت کی تبدیلی کی افواہیں ؟ جس پر تحریک انصاف تکیہ کررہی تھی اس کا فایدہ تحریک انصاف کو نہیں پاکستان کو ملے گا، مذاکرات کا سب سے بڑا حامی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت مخلص ہونی چاہئیے ، لیڈر کو مروا دیں جیل میں رکھیں یہ خلوص نہیں،  طیارے تو آتے رہیں گے طیاروں سے کوئی پروبلم نہیں، مجھے عمران خان کی جیت یا ہار سے کوئی فرق نہیں پڑتا،  ان کی ہار سے مجھے پرابلم ہوسکتی ہے کہ ایک اچھا آدمی کس جگہ پر آگیا۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ  حکومت اور تحریک انصاف چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں۔مجھے سیاسی اور معاشی استحکام نظر آرہا ہے، کبھی حکومت کبھی تحریک انصاف چھپ جاتی ہے، اس ملک کی خوبصورتی ہے کہ ملک چل رہا ہے، کوئی بیک ڈور مزاکرات نہیں ہورہے،اگر بیک ڈور مزاکرات ہوتے تو بھیک کا ٹوکرا لے کر کیوں کھڑے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ہوا عمران خان کے نہیں پاکستان کے حق میں چل رہی ہے،
 کوئی بیرونی دبائو نہیں، ابھی بہت کچھ باقی ہے ابھی کہانی شروع ہوئی ہے، تحریک انصاف کے لوگ اپنے لیڈر پر ناکردہ جرائم ڈال رہے ہیں، بحیثیت وزیر کہا تھا کہ سندھ کے پانی کا حساب ٹھیک نہیں، آج بھی یہی کہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ  ٹرمپ کا انتظار چھوڑدیں، ساڑھے تین چار سال پہلے کہا تھا کہ یہ کام نہ کریں نیب کا کیس ہوگا جیل ہوگی،  کابینہ میں کسی نے یہ بات نہیں کی تھی، اس وقت پتہ تھا کہ چوری کے جرم کا انجام سزا ہوگی، جب ایم این اے بنا وفاقی وزیر بنا تب بھی سوال کیا گیا کیسے منتخب ہوا۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں کھڑے ہوکر سینیٹر شپ واپس کی ، ان بے شرم لوگوں میں نہیں جو اس پارٹی میں رہ کر سازشیں کررہے ہیں،  کوئی پارٹی جوائن نہیں کررہا نہ عمران خان سے کچھ۔ چاہتا ہوں، عمران خان کو پانی کا گلاس چاہئیے تو آدھی رات کو بھی جائوں گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سزا ہوگی جیل میں کی سزا

پڑھیں:

عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں رہی ہیں لیکن اب تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا تو ہم نے اسے کہا ہے، لیکن یہ ایک نظریاتی بات تھی۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی

انہوں نے کہاکہ ہمارا اختلاف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہے لیکن دشمنی نہیں، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو بھی ایسے ہی معمول پر لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، البتہ جہاں اتفاق رائے ہوگا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی آگے چلیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں فلسطین کی صورت حال پر بات ہوئی، ہم مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں جو غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضود پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی

انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ صوبوں کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہاں کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے، کسی بھی مسئلے کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا گیا، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ قوم سے ہر بات چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز بل ہم نے مسترد کردیا ہے، جبکہ پانی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کے اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مشترکات پر مل کر آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی

انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتحاد امت فورم انگریز کا ایجنٹ پی ٹی آئی تعلقات حافظ نعیم الرحمان عمران خان فلسطین صورت حال منصورہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • سینیٹر فیصل سبزواری کی والدہ کراچی میں انتقال کرگئیں
  • اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ‘ امریکہ قاتل ‘ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولاجائے ہفتہ کو ملک گیر ہٹرتال : حافظ نعیم
  • کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق