ڈی آئی خان ، صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے میگا پراجیکٹس پر کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ڈی آئی خان ، صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے میگا پراجیکٹس پر کام جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
ڈیرہ اسماعیل خان ( محمد ریحان) وزیراعلی خیبر پختونخواہ سردار علی امین خان گنڈاپور کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے میگا پراجیکٹس پر تیزی سے کام جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان سارہ رحمن نے میگا پروجیکٹس کا دورہ کیا اور کارکردگی کا معائنہ کیا۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ایم ٹی آئی ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان کے دورے کے موقع پر انہوں نے مختلف جاری منصوبوں کا جائزہ لیا اور مریضوں کو فراہم کی جانیوالی سہولیات کا معائنہ کیا جب کہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فرحان احمد بھی انکے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سارہ رحمن نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں کڈنی سنٹر اور مدر چائلڈ کیئر سنٹر بھی اپروو ہوا ہے اور ٹرانسپلانٹ کی سہولت بھی میسر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس دورے کا بنیادی مقصد ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینا ہے کیونکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی خوش قسمتی ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کا تعلق اس ضلع سے ہے اور وزیر اعلی کی جانب سے ہیلتھ سنٹر میں اپڈیشن ترجیحا ت میں شامل ہے اسکے ساتھ ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان میں میگا پراجیکٹس کی منظوری دی جا چکی ہے جن پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اسی طرح مفتی محمود ہسپتال میں برن سنٹر بھی قائم کیا جا رہا ہے۔ ڈی ایچ کیو ٹراما سنٹر میں مزید بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈیرہ اسماعیل خان ڈپٹی کمشنر کام جاری
پڑھیں:
ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق
وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کے لیے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ غازی الٰہی بخش پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں کالجز کو نئی بسیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب اور ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عظمیٰ فاروق نے خطاب کیا جبکہ تقریب میں موسٹ سینئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور، وزیر توانائی چوہدری ارشد حسین، وزیر تعمیرات عامہ و مواصلات چوہدری اظہر صادق، کمشنر چوہدری مختار حسین، چیئرمین تعلیمی بورڈ پروفیسر ڈاکٹر نذر حسین چوہدری کے علاؤہ ماہرین تعلیم، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزراء کرام نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ نئی بسوں کی چابیاں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور حلقہ کے نمائندگان کے حوالے کیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اسلام گڑھ، گورنمنٹ انٹر کالج جاتلاں، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈڈیال، گورنمنٹ گرلز انٹر کالج تھاتھی کسگمہ اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سوکاسن کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پانچ نئی بسیں دی گئیں۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا اور دستیات فنڈز کو عوام کے لیے وقف کیا، آج اللہ کے فضل سے آزاد کشمیر کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے، طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید بسیں کالجز کے حوالے کر دی ہیں، اسی طرح بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دس ارب سے زیادہ کا انڈنمنٹ فنڈ قائم کیا، دور دراز علاقوں میں علاج معالجے پر پانچ سے سات لاکھ روپے کے پیکج پر ڈاکٹر بھرتی کئے جبکہ موذی اور جان لیوا بیماریوں کا حکومتی اخراجات پر علاج کی سہولت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس سی کو فعال کیا جس کے باعث آج چیف سیکرٹری آفس کا سپاہی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوا ہے۔کالجز میں فیکلٹی کی بھرتی کا اشتہار جاری کر دیا ہے یہاں بھی میرٹ کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ترقیاتی عمل کا خود جائزہ لیا، غیر فعال پراجیکٹس کو رواں کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے دس نمبر جو میرٹ کا قتل عام کرنے کے لیے دیے جاتے تھے اس کا خاتمہ کیا۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 600 سے زائد تقرریاں کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ نسل نو کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں اس میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بسوں کے آنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے موجود ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ تنخواہ کو پنشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں وہ اپنے کام سے جہاں خیانت کر رہے ہیں وہاں وہ اللہ کی مرضی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں، سب سے کہتا ہوں کہ اپنا کام ایمانداری اور دیانت داری سے کریں۔