پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن)مرکزی سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم  نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس عدت اور سائفر کیسز کی طرح ہے،ملک کے عدالتی نظام کا مذاق اڑایا جارہا ہے،بانی چیئرمین سے بات منوانا خام خیالی ہے،القادر ٹرسٹ بربریت کا کیس ہے، قوم کی نظریں کل فیصلے پر ہوں گی۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ کل متوقع ہے، ہر بار اسے موخر کردیاجاتا ہے، القادر ٹرسٹ کی زمین کسی کی ذاتی ملکیت نہیں،ان کا کہنا ہے کہ نیب گواہان نے تسلیم کیا کہ پیسہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا، نیب کی موجودہ ترامیم میں کابینہ کے فیصلوں کو استثنیٰ حاصل ہے،رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی ہے، سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف نے کہاکہ القادر ٹرسٹ کیس میں ٹرسٹیز کو بدنام کیا جارہا ہے،فلاحی ادارے قائم کرنا سرکار کا کام ہے، فلاحی کام کرنے والوں کا استحصال  کیا جاتا ہے،القادر ٹرسٹ کیس عدت اور سائفر کیسز کی طرح ہے،ملک کے عدالتی نظام کا مذاق اڑایا جارہا ہے،بانی چیئرمین سے بات منوانا خام خیالی ہے،القادر ٹرسٹ بربریت کا کیس ہے، قوم کی نظریں کل فیصلے پر ہوں گی۔

وادی نیلم میں حاملہ خاتون طبی امداد نہ ملنے پر بچے سمیت جاں بحق

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ کیس القادر ٹرسٹ کی جارہا ہے

پڑھیں:

پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ

لاہور:

پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.

جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے. 

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.

چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے. 

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش

ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • شاعرمشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کا یوم وفات عقیدت واحترام سے آج منایا جارہا ہے
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • گورننس سسٹم کی خامیاں
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟