بلیو اکانومی کے حوالے سے خاور نیازی نے کہا کہ ماہی گیری، سمندری حیات کی پراسسنگ، تجارت، جہاز رانی، شپ بریکنگ انڈسٹری اور مینگروز وغیرہ بھی بلیو اکانومی میں ہی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی تجارت میں بحری راستوں سے کی جانے والی تجارت کا حصہ 90 فیصد جبکہ پاکستان کی مجموعی تجارت کا 70 فیصد حصہ بحری ذرائع سے منسلک ہے۔ معروف تجزیہ نگار خاور نیازی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے 70 فیصد حصے پر سمندر موجود ہیں جبکہ دنیا بھر کی تجارت میں سے 90 فیصد تجارت سمندروں کے راستے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کل تجارت کا 70 فیصد حصہ بحری ذرائع سے منسلک ہے۔ بلیو اکانومی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صرف دریائوں اور سمندروں کے راستے کی جانے والی تجارت ہی بلیو اکانومی میں شامل نہیں ہے بلکہ ماہی گیری، سمندری حیات کی پراسسنگ، تجارت، جہاز رانی، شپ بریکنگ انڈسٹری اور مینگروز وغیرہ بھی بلیو اکانومی میں ہی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں سیاحت، سمندر کی تہہ سے تیل اور گیس کا حصول، میرین ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کا حصول بھی بلیو اکانومی کا ہی حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر نہ صرف ہماری آب وہوا کو منظم کرتے ہیں بلکہ یہ گرین ہائوس گیسز کے اخراج کو جذب اور آکسیجن پیدا کرنے، ذرائع آمدورفت اور سمندری معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ واضح رہے کہ سمندروں میں موجود قدرتی وسائل، نیلے پانیوں اور ساحلوں سے وابستہ سرگرمیاں کو بلیو اکانومی کا نام دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اس وقت بلیو اکانومی سے مستفید ہونے والے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ بلیو اکانومی میں پاکستان کا حصہ 0.

25 فیصد ہے جو استعداد سے کہیں کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلے سمندروں اور آبی ذخائر سے استفادہ کے ذریعے نہ صرف پاکستان مجموعی قومی معیشت کے ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنا سکتا ہے بلکہ بلیو اکانومی کی عالمی تجارت میں اپنے حصے کے فروغ سے مجموعی قومی آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ معیار زندگی میں بھی بہتری کو بھی یقینی بنا سکتا ہے۔ اس حوالے سے جامع حکمت عملی کے تحت تمام شراکت داروں کی مشاورت سے اہداف کا تعین کر کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں: شافع حسین

لاہور (کامرس رپورٹر) صوبائی وزیر صنعت و تجارت شافع حسین کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ آسان کاروبار فنانس اور وزیر اعلیٰ آسان کاروبار کارڈ سکیموں کے بارے میں سٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس پیسک ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں بلاسود قرضوں کی دونوں سکیموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ ایم ڈی پیسک سائرہ عمر نے سکیموں پر پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کی بلاسود قرضوں کی سکیموں کے تحت قرضوں کے حصول کیلئے لاکھوں افراد نے درخواستیں دی ہیں۔ آسان کاروبار فنانس سکیم کے تحت 3کروڑروپے تک کے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں جبکہ آسان  کاروبار کارڈ سکیم کے تحت 10لاکھ روپے تک بلا سود قرضے کی سہولت موجود ہے۔ یہ  دونوں سکیمیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے فروغ کیلئے معاون ثابت ہورہی ہیں۔ بلاسود قرضوں کی یہ دونوں سکیمیں انتہائی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت چودھری شافع حسین سے کینیڈا کے ایکٹنگ ہائی کمشنر مسٹر ڈینیل آرسینلٹ نے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی جس میں پاکستان اور کینیڈا کے مابین تجارت بڑھانے کے امور پر بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزیر نے پنجاب کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔ ایکٹنگ ہائی کمشنر کینیڈا نے کہا کہ کینیڈا اور پاکستان کے مابین باہمی تجارت بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ کینڈا اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے مابین روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
  • عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال
  • سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • چین کی ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی اضافی قیمت پہلی سہ ماہی میں 3.3 ٹریلین یوآن ہو گئی
  • وفاقی دارالحکومت میں ’یکجہتی فلسطین مارچ‘، سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون جانیوالے راستے سیل کردیے گئے
  • چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں: شافع حسین
  • دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال