نجی ٹی وی کے مطابق ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے حوالے سے ہیلتھ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اس صورتحال ہمیں اس بیماری کے خاتمے کی عالمی کوششوں کا مرکز بنادیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے رابطہ کار برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے حوالے سے ہیلتھ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس صورتحال ہمیں اس بیماری کے خاتمے کی عالمی کوششوں کا مرکز بنادیا ہے۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس سی کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا جو پاکستان کو درپیش صحت عامہ کا ایک اہم چیلنج ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم نے کارروائی نہیں کی تو پاکستان کو 2035 تک ہیپاٹائٹس سی کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں جگر کے سروسس کے 5 لاکھ سے زائد کیسز، جگر کے کینسر کے ایک لاکھ سے زائد کیسز اور ہیپاٹائٹس سی سے متعلق ایک لاکھ 30 ہزار اموات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کے معاشی اثرات سے سالانہ 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوگا۔ ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے نشاندہی کی کہ 2021 تک ملک میں ہیپاٹائٹس سی کے صرف 16 فیصد مریضوں کو علاج مل سکا تھا، جس میں تشخیص اور علاج تک رسائی اہم چیلنج ہے۔

ایک بیان کے مطابق وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم پروگرام برائے تدارک ہیپاٹائٹس سی (ایچ سی وی) انفیکشن کا آغاز کیا ہے جس کے تحت آئندہ 3 سالوں میں 34.

15 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومتیں 33.61 ارب روپے دیں گی جس سے اس منصوبے کے لیے مجموعی فنڈنگ 67.77 ارب روپے ہو جائے گی۔ ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے کہا کہ پاکستان نے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، اس میں ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کے لئے نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کا قیام، قومی اور صوبائی اسٹریٹجک فریم ورک کی تیاری، سستے جنرک ڈائریکٹ ایکٹنگ اینٹی وائرل (ڈی اے اے) کی یقینی دستیابی اور ویکسینیشن، اسکریننگ، ٹیسٹنگ اور علاج کی کوششوں کو ملک گیر سطح پر بڑھانے کی وکالت کرنا شامل ہے۔

تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوششوں کو بڑھانے کے لئے مزید مدد اور تکنیکی معاونت کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے مزید کہا کہ ہم ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لئے تفصیلی منصوبے تیار کرنے، نگرانی اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے، ہیلتھ کیئر ورکرز کی تربیت، قومی سافٹ ویئر اور لاجسٹکس کو وسعت دینے میں مدد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اہداف کے حصول میں مدد کے لیے بین الاقوامی تعاون پر بھی زور دیتے ہیں، اس پروگرام کا مقصد تین سال کے اندر اندر اسکریننگ، جانچ اور علاج کے لئے اہل آبادی کے 50 فیصد تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ 100 فیصد کوریج حاصل کرنے میں پاکستان کی مدد کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک 2030 سے پہلے ایچ سی وی کے خاتمے کے عالمی اہداف کو پورا کرے۔ 

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مختار احمد بھرت نے کے خاتمے کے نے کہا کہ انہوں نے کے لئے کے لیے

پڑھیں:

برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ

جنوبی ایشیا کے خطے میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں برٹش میڈیکل جنرل (بی ایم جے) نے ملک کے ممتاز سرجن اور انسان دوست شخصیت ڈاکٹر ادیب رضوی کو سال گزشتہ کا عالمی ایوارڈ سے نوازا ہے۔

برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال  اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے  شعبہ طب  میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔

اس اعزازکی پروقار تقریب  نئی دہلی میں منعقد  ہوئی۔ جس میں بی ایم جےکے  ایڈوائزری بورڈ کے شریک صدر، ڈاکٹر سنجے نگرہ نے اس اعزاز کا اعلان کیا اور پروفیسر ادیب رضوی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رضوی نے ترقی پذیر ملک پاکستان میں صحت کی فراہمی کا ایک مثالی ماڈل متعارف کروایا، جو حکومت اور معاشرہ  کے  درمیان شراکت داری کی بہترین مثال ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے ڈاکٹر رضوی کی غیر متزلزل عزم کی تعریف بھی کی، جس کے تحت انہوں نے ہر فرد کو بلا امتیاز ذات، رنگ، نسل یا مذہب، مفت و اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

اگرچہ ڈاکٹر ادیب رضوی خود اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے، تاہم انہوں نے انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے حاضرین سے خطاب کیا۔

اس موقع پر انہوں نے بی ایم جے کے اس اقدام کو سراہا اور میڈیکل ایجوکیشن اور تحقیق کے فروغ میں اس کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔

انہوں نے ادارتی بورڈ سے اپیل کی کہ وہ اس خطے کے دیگر طبی اداروں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اُن کے اپنے ادارے ایس آئی یو ٹی کے ماڈل کو اپنائیں، جو صحت کی سہولیات کے معیار کو بلند کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے زور دیا کہ سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر، غریب اور محروم آبادی کے مفاد میں یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے۔

یاد رہے کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی ) جو کہ ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کے ساتھیوں نے تقریباً پچاس سال قبل سول اسپتال کراچی میں قائم کیا تھا۔

آج یہ ادارہ نہ صرف یورولوجی، نیفرولوجی اور ٹرانسپلانٹ کے میدان میں بلکہ دیگر متعلقہ شعبوں میں بھی ایک جدید طبی مرکز کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔

اس تقریب میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرِ اطفال ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ علاوہ ازیں، بی ایم جے کے ایڈیٹر کامران عباسی بھی انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے  اس تقریب میں شریک ہوئے اور اس تاریخی موقع پر اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جگہ نئی خود مختار ایجنسی قائم کردی
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ
  • کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
  • پنجاب حکومت نے زیادہ گندم اگانے والے کاشتکاروں کیلئے انعام کا اعلان کردیا
  • مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، وزیراعظم
  • کراچی میں گرمی کا راج، جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • کراچی: گرمی کی شدت میں اضافے سے جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، اسپتالوں میں رش
  • دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
  • ٹیرف کے طوفان میں صارفین کی یہ شاندار ایکسپو  زیادہ قیمتی ہے
  • ٹیرف کے طوفان  میں صارفین کی یہ شاندار ایکسپو  زیادہ قیمتی ہے