برطانوی اسپیشل ایئر سروس (SAS) نے پہلی بار عوامی اپیل کی ہے تاکہ فوج میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کیا جا سکے۔ یہ قدم فوجی اہلکاروں کی کمی کے بحران کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے، جس کے باعث فوج 72,500 اہلکاروں تک محدود ہوچکی ہے، جو گزشتہ دو سو سالوں میں سب سے کم تعداد ہے۔

اسپیشل فورسز کے سینئر انسٹرکٹرز نے حاضر سروس فوجیوں کو SAS میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ کو اس ایلیٹ یونٹ کا حصہ بننے کا موقع ضرور ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ شاید کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ان کے لیے نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ اپنے آپ کو آزما کر دیکھیں۔ اگر آپ آخرتک پہنچتے ہیں تو کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔’

SAS میں شامل ہونے کے لیے چھ روزہ انتخابی کورس پاس کرنا ضروری ہے، جس میں فوجیوں کو جسمانی، نفسیاتی اور نیویگیشن ٹیسٹ سمیت دیگر سخت امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، 12.

8 کلومیٹر کا مارچ، 15 کلوگرام کا بیگ، اور تیراکی کے امتحانات بھی اس عمل کا حصہ ہیں۔

وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، فوج میں کمی کی وجہ سے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ SAS کے کاموں اور مختلف کرداروں کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ رضاکاروں کو اس ایلیٹ فورس میں شامل ہونے کا موقع مل سکے۔ اس اپیل کے ذریعے، فوج نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں بہترین افراد کو شامل کرنا چاہتی ہے، اور جو لوگ اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

فوجی اہلکاروں کی کمی کی نچلی ترین سطح پر پہنچنے کی بنیادی وجوہات میں فوجی اہلکاروں کو روزمرہ کی زندگی کے چیلنجز کا سامنا ہے جیسے کہ ذہنی اور جسمانی دباؤ، جس کی وجہ سے کئی افراد فوج چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ ریٹائرمنٹ کی شرح میں اضافے نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہےاسکے علاوہ نجی شعبے اور دیگر ریاستی ادارے بھی تجربہ کار افراد کو بھرتی کرنے کے لیے متحرک ہیں، جس سے فوجی اہلکاروں کی دلچسپی یا رجحان دوسری طرف ہورہا ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فوجی اہلکاروں کے لیے

پڑھیں:

برطانیہ،مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کےلیےمقناطیسی حجاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن:برطانیہ نے ایک خاص طرح کا حجاب تیار کیا ہے جس میں مقناطیس لگا ہوا ہے۔

برطانیہ میں یہ خاص طرح کا حجاب خاتون پولیس اہلکار کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حجاب دوسرے حجابوں سے بالکل مختلف ہے۔

اس خاص طرح کے حجاب میں ایک ’کوئک ریلیز میگنیٹک سسٹم‘ ہے، اسے پورے 3 سال میں تیار کیا گیا ہے۔

اس منفرد مقناطیسی حجاب کا مقصد یہ ہے کہ خاتون پولیس اہلکار خود کو محفوظ محسوس کریں اور ضرورت پڑنے پر اسے آسانی سے پہن اور اتار سکیں، تاکہ ڈیوٹی یا پولیس ریڈ کے دوران کوئی دقت نہ ہو۔ ساتھ ہی اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مسلم خاتون پولیس میں زیادہ تعداد میں بھرتی ہوں۔

یہ انوکھا حجاب برطانیہ کے لیسٹر واقع ڈی مونٹفورٹ یونیورسٹی میں میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ مل کر ڈیزان کیا گیا ہے۔ اب اسے پورے برطانیہ میں مسلم خاتون پولیس افسران کے لیے دستیاب کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ اس مقناطیسی حجاب کو 2021 سے تیار کیا جا رہا ہے، کافی بحث اور غور و خوض کے بعد برطانوی پولیس نے حجاب پہننے والی خاتون پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی حجاب اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

حجاب کی خاصیت کی بات کی جائے تو یہ عام حجاب سے بالکل مختلف ہے۔ اس میں ایک مقناطیسی اٹیچمنٹ (لگاو¿) ہے، جو کسی تصادم کی صورت میں کھینچے جانے پر حجاب کا نچلا حصہ فوراً الگ ہو جاتا ہے، لیکن ان کا سر ڈھکا رہتا ہے۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کی کھینچا تانی ہونے پر حجاب فوراً خود بخود کھل جائے تاکہ گلا گھٹنے کے خطرے کو روکا جا سکے، ساتھ ہی پردے کا تقدس بھی برقرار رہ سکے۔

پہلے حجاب پہن کر ڈیوٹی کرنے میں حفاظت کا خطرہ لاحق رہتا تھا۔ کہیں کسی سے لڑائی ہو جائے اور وہ حجاب کھینچ دے تو گلا گھٹنے کا ڈر رہتا تھا۔ یہ نیا ڈیزائن محفوظ، آرام دہ اور پیشہ ور ہے۔

ایک طالب علم پولیس افسر پی سی سحر ناس نے کہا کہ ”پولیس یونیفارم کے حصے کے طور پر یہ حجاب پہن کر مجھے ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے فخر اور اعتماد محسوس ہوتا ہے۔“

لیسٹر شائر پولیس میں ایسوسی ایشن آف مسلم پولیس کے بانی ڈیٹیکٹیو سارجنٹ یاسین دیسائی نے بتایا کہ اس ڈیزائن کو تیار ہونے میں 3 سال لگے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نئے حجاب کو کئی ٹرائلس کے دوران خاتون افسران پر تجربہ کیا گیا۔ اسے ڈی ایم یو نے تیار کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حجاب کے نیچے کا حصہ آسانی سے الگ ہو جاتا ہے اور خاتون پولیس اہلکار اپنی عزت برقرار رکھ پاتی ہیں۔

انسپکٹر مرینا واکا کا کہنا ہے کہ ”یہ جان کر سکون ملتا ہے کہ یہ نیا حجاب جو افسران کے ذاتی حفاظتی سامان کا حصہ ہو گا، آرام دہ اور محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اسمارٹ اور پروفیشنل بھی نظر آتا ہے۔“ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے دیگر مسلم خواتین کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی ترغیب ملے گی، کیونکہ وہ مذہبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے محفوظ طریقے سے حجاب پہن سکیں گی۔

قابل ذکرہے کہ برطانیہ کے لیسٹر شائر میں مجموعی طور پر 2066 پولیس افسران ہیں، جن میں سے 769 خواتین ہیں۔ ان میں 7 مسلم خاتون بھی شامل ہیں جو حجاب پہنتی ہیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • مشرقی پاکستان: سچ اور فسانہ
  • برطانیہ،مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کےلیےمقناطیسی حجاب
  • جنگ کے سائے دروازے تک پہنچ گئے، امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا؛ برطانوی وزیر دفاع
  • جنگ کے سائے دروازے تک پہنچ گئے، امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا، برطانوی وزیر دفاع
  • امریکی اسپیشل فورسز کا چین سے ایران جانے والے جہاز پر چھاپا
  • لندن کے میوزیم سے 600 تاریخی نوادرات چوری
  • ایس آئی ایف سی مراعات تجویز نہیں کریگی، آئی ایم ایف نے حکومت کو نئے اسپیشل اکنامک زون بنانے سے بھی روک دیا
  • میانمار کے اسپتال پر حکومتی فورسز کی بمباری؛ 30 افراد ہلاک
  • ملتان: اسپیشل کھلاڑیوں کے درمیان کھیلے گئے ٹی ٹین کرکٹ ٹورنامنٹ میں ایک کھلاڑی شاٹ کھیلتے ہوئے
  • زمین کی تنازع پر خاتون کو قتل کرنے والا مرکزی ملزم 2 سال بعد گرفتار