غزہ میں ممنوعہ اسرائیلی ہتھیاروں کی بمباری ، ہزاروں لاشیں بھاپ میں تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
غزہ (نیوزڈیسک)فلسطینی سول ڈیفنس اتھارٹی نے اپنی رپورٹی میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے استعمال کیے گئے ممنوعہ دھماکہ خیز مواد کے باعث متاثرین کی لاشیں بھاپ میں تبدیل ہوگئیں۔
سول ڈیفنس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے مقامات پر 7,820 لاشیں جزوی طور پر بخارات بنی ہوئی تھیں۔ یہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی کارروائیوں کے تمام متاثرین کا 10 فیصد بنتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں سے 10 فیصد متاثرین کی لاشیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھیں یا ان کے چھوٹے چھوٹے حصے ہو گئے تھے کہ انہیں نکالا نہیں جا سکتا تھا۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر حملہ کرنے کیلئے ان ہتھیاروں کو شمالی غزہ میں اپنی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کر رہا ہے۔غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے بتایا کہ اسرائیل شمال میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے جس سے لاشیں بخارات بن رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال نے بین الاقوامی انسانی قانون کو توڑنے اور شہریوں پر انتہائی طاقت کے ساتھ حملہ کرنے کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البراش نے بتایا بعض حملوں میں دھماکے کا درجہ حرارت چار ہزار ڈگری سے زائد تھا۔ التابعین سکول پر فجر کے وقت کے حملے میں بھی ایسا ہی ہوا اور بہت سے لاشیں ختم ہوگئیں۔واضح رہے کہ غزہ کے حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک شہدا کی تعداد 46537 ہوگئی ہے۔
وادی نیلم میں حاملہ خاتون طبی امداد نہ ملنے پر بچے سمیت جاں بحق
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پرائیویٹ اسکیم میں بدانتظامی، رقوم واپس ملنے کے باوجود ہزاروں لوگ حج نہیں کرپائیں گے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نجی حج اسکیم کے تحت حج کی ادائیگی کی امید رکھنے والے ہزاروں پاکستانی شہریوں کا خواب چکناچور ہو گیا۔ 89,800 میں سے صرف 23,620 افراد اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ 67 ہزار سے زائد پاکستانی نجی کوٹے سے حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں سال 29 اپریل سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے، مگر نجی حج اسکیم کے تحت بیشتر پرائیویٹ ٹور آپریٹرز مقررہ وقت تک واجبات جمع نہ کرا سکے، جس کی وجہ سے انہیں ویزا اور دیگر حج امور کی تکمیل میں مشکلات درپیش آئیں۔
وفاقی وزیر سردار یوسف کے مطابق سعودی حکومت سے صرف 10 ہزار عازمین کے لیے ہی خصوصی رعایت حاصل کی جا سکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مزید اجازت ملی تو ویزا، ادائیگی اور دیگر حج امور کے لیے سعودی حکومت سے توسیع کی درخواست کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نجی حج آپریٹرز، سعودی حکام اور پاکستان حج مشن کے درمیان معاہدہ 10 دسمبر کو ہوا تھا، جب کہ سعودی عرب میں عازمین حج کی سہولیات کی بکنگ کی آخری تاریخ 14 فروری مقرر کی گئی تھی۔ اس وقت تک واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث ہزاروں افراد کا نام فہرست سے خارج ہو چکا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر نجی حج کوٹے کے استعمال نہ ہونے کے اسباب اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس صورت حال سے متاثر ہونے والے ہزاروں خاندانوں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے، جنہوں نے برسوں کی جمع پونجی حج کے لیے وقف کی تھی، لیکن بدانتظامی اور بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث ان کا خواب ادھورا رہ گیا۔
مزیدپڑھیں:سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات