پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کے تحت مورچوں کی مسماری کا عمل آج شروع ہوگا، مختلف علاقوں میں مزید 12 ٹرکوں پر اشیائے خور ونوش اور دواؤں پر مشتمل سامان پہنچادیا گیا ہے۔نجی چینل کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم کرم اشفاق خان کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے تحت آج بالش خیل اور خار کلی میں تمام مورچوں کو مسمار کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کوہاٹ امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع میں مورچے مسمار کیے جائیں گے اور اسلحہ جمع کیا جائے گا، قبائلی جھڑپوں میں ہر قسم کا اسلحہ استعمال کیا جاتا تھا۔دریں اثنا، ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے، اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان کے مطابق 12 امدادی ٹرک ہنگو ٹل سے کرم کے مختلف علاقوں میں پہنچائے گئے۔

اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان نے کہا کہ امدادی سامان کے 7 ٹرک تری منگل، 4 بوشرہ اور ایک گز گھڑی پہنچا دیے گئے ہیں، امدادی سامان منتقلی کے موقع پر ٹل پارا چنار شاہراہ پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔دریں اثنا، پاراچنار ٹل مین شاہراہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے اور راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سرکاری ذرائع کے مطابق مندوری میں دھرنا کے باعث بن آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔تاجر برادری کا کہنا ہے کہ 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے پاراچنار کی جانب منتظر ہے، اپر کرم کے لوگوں کی مشکلات حل کرنے کے لیے کم از کم 500 ٹرک درکار ہیں۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پارا چنار ڈاکٹر سید میر حسن جان کا کہنا ہے کہ میڈیکل اسٹورز میں ادویات ختم ہوچکی ہیں، عوام نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا رخ کیا ہے، اسپتال میں روزانہ 2300 سے 2500 افراد چیک اپ کیلئے آتے ہیں۔میڈیکل یونینز کے صدر اقبال حسین نے بتایا کہ مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق دوائیں موجود نہیں ہیں، گزشتہ روز قافلے میں ایک بھی گاڑی دوائیں لے کر نہیں آئی۔دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ بگن متاثرین کیلئے ریلیف پیکج دیا جائے، نقصانات کا ازالہ کیا جائے، مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا۔

چیمپئن ٹرافی کھیلنے کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، صائم ایوب نے مداحوں سے دعا کی اپیل کردی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق کرم کے

پڑھیں:

ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی؛ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا

آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے  کے بل کو اسمبلی میں ایسی ترمیم کے لیے پیش کیا جائے گا جسے عدالت بھی معطل نہ کرسکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے اسکولوں میں 2019 کو بھی حجاب پر پابندی عائد کی تھی تاہم اسے عدالت نے معطل کردیا تھا۔

آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مضوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔

جس کے باعث آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی پر بل ایسی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔

حجاب پر بابندی کے بل پر ترمیم کے لیے آج اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبان کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27 سے ہوگا۔

اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

تاہم ابتدا میں حجاب پابندی کی خلاف ورزی پر والدین سے بات کی جائے گی اور انھیں رضامند کرنے کی کوشش کی جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان‘ برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
  • فیض حمید بانی پی ٹی آئی منصوبے کے سربراہ تھے، مزید قانونی کارروائی ہوگی، خواجہ آصف
  • امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان، برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
  • کوئٹہ کسٹمز کی کامیاب کارروائی، اسمگلنگ شدہ سامان برآمد
  • رمضان المبارک کا آغاز، متوقع تاریخ کیا ہوگی؟
  • سری لنکن سیلاب متاثرین کیلئے این ڈی ایم اے کی تیسری امدادی کھیپ کولمبو پہنچ گئی
  • پاکستان کا سری لنکا سے یکجہتی کا اظہار، سائیکلون متاثرین کےلیے مزید امداد روانہ
  • ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی؛ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا
  • لاہور میں 7، 8 اور 9 فروری کو بسنت منانے کا اعلان
  • دادو، نئی گاج ڈیم پر8 ماہ سے کام بند،وفاق کا نوٹس، کام شروع