پارٹی کو کمٹمنٹ دی کہ مزید تنازعہ کھڑا نہیں کروں گا، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
تحریک انصاف کے سینیئرر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جو ہوا سو ہوا لیکن میں نے پارٹی لیڈرشپ کو کمٹمنٹ دی ہے کہ مزید کوئی تنازع کھڑا نہیں کروں گا۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے ساتھ اپنے حالیہ اختلافات پر بات کرتے ہوئے ان کا یہ کہنا تھا کہ کچھ اور لوگوں نے میرے خلاف بیانات دینا شروع کیا ہے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ میرے خلاف بیانات دے اور یہ توقع کرے کہ میں خاموش رہوں گا، میں خوامخواہ کسی کی باتیں نہیں سن سکتا۔
مذاکرات کے بارے انہوں نے کہا کہ دونوں طرف سے کریکر فائر ہورہےہیں لیکن مذاکرات ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے:شیر افضل کا سلمان اکرم راجہ کو سیکریٹری جنرل ماننے سے انکار، پارٹی میں اجنبی قرار دیدیا
شیر افضل مروت نے کہا کہ حکومت گزشتہ 2سالوں میں کوئی تو شفقت تو دکھاتی، اب کہتے ہیں کہ زبان بھی بند رکھیں مگر یہ کوئی جائز مطالبہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے سامنے وہ مطالبات رکھیں گے ہی نہیں جو یہ پورے نہیں کرسکتے، کیس میں سزا دیتے ہیں یا بری کرتے ہیں، ہم نے کہا ہے کہ اس کا مذاکرات کے عمل پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے مگر حکومت کوشش کررہی ہے کہ بدمزگی پیدا ہو، عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی پیشکش ہوئی مگر خواجہ آصف چونکہ اس عمل کا حصہ نہیں اس لیے انہیں علم نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
salman akram raja sher afzal marwat سلمان اکرم راجہ شیر افضل مروت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ شیر افضل مروت شیر افضل مروت نے کہا
پڑھیں:
ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی رہنماء پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے، ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟ نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔