ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والوں کیلئےبُری خبر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے اُن پاکستانی شہریوں کو خبردار کر دیا ہے جو ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرواتے۔
الحمرا ہال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں عوام کی زیادہ تر آمدنی ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتی۔انہوں نے بتایا کہ 60 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی آمدنی اتنی کم ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہو پاتے۔
کرک: انڈس ہائی وے پر ٹریفک حادثہ،12 افراد جاں بحق
راشد لنگڑیال کے مطابق 6 لاکھ 70 ہزار افراد انکم ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں جن میں کئی امیر لوگ بھی شامل ہیں اور پاکستان میں 2 ٹریلین روپے کا ٹیکس گیپ ہے اور 40 لاکھ پاکستانی ایسے ہیں جن کے گھروں میں اے سی موجود ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں وہ بھی درست طریقے سے ٹیکس نہیں دے رہے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس دینے اور وصول کرنے والوں کے درمیان متعدد مسائل ہیں، اور ٹیکس سسٹم کا ڈیزائن صرف 5 فیصد لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں پھر بڑھنے کا امکان
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ سسٹم کی اصلاحات پر بات کرتے ہیں وہ خود ٹیکس نہیں دیتے جبکہ اس سال حکومت 13 ہزار 500 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم پاکستان میں ٹیکس ریٹس میں اصلاحات کی ضرورت ہے خاص طور پر عام عوام اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سسٹم کو بہتر بنانا چاہیے۔
انہوں نے بھارت کی مثال دی کہ وہاں سیلز ٹیکس صوبوں کے پاس ہے جبکہ پاکستان میں یہ وفاق کے پاس ہے۔
Currency Exchange Rates Saturday 11 January , 2024
راشد لنگڑیال نے کہا کہ پاکستان کا تعلیمی نظام ناکام ہو چکا ہے اور موجودہ تعلیم فرانس کے 1960 کے معیار تک پہنچنے میں ناکام ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے ان افراد سے ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کی ہے جن سے زیادہ ٹیکس لیا جا سکتا تھا اس وجہ سے تنخواہ دار طبقے کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا اور کہا حکومت یہ بھی جانتی ہے کہ کچھ شعبوں میں ٹیکس کی شرح کم ہونی چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ نیا قانون متعارف کرایا جائے گا جس کے تحت ٹیکس ریٹرن نہ جمع کروانے والوں کے لیے خریداری مشکل ہو جائے گی، علاوہ ازیں وفاق نے 2 وزارتیں اور متعدد محکمے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-ہفتہ 11 جنوری، 2024
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ میں نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔