سینٹرل جیل میں 2ہزار قیدی خارش اور جلدی مہلک بیماریوں میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر )24 سو قیدیوں کی گنجائش والی کراچی سینٹرل جیل میں 7 ہزار قیدی رکھنے سے 2 ہزار قیدی خارش اور جلدی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کی سینٹرل جیل میں 24 سو قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ 7 ہزار قیدیوں کو رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔جیل میں 24 سوقیدیوں کی گنجائش ہونے کے باوجود 7 ہزار قیدیوں کو رکھا گیاہے جس کی وجہ سے تقریبا 2 ہزار قیدی چھوت کی خارش سمیت جلدی مہلک بیمایوں میں مبتلا ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے دیگرعملہ اور افراد بھی مبتلا ہوسکتے ہیں، بیرکوں میں قیدیوں کی باقاعدہ رات میں سوتے ہوئے تھپی لگائی جاتی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ تھپی سے مراد اایک قیدی کو کروٹ لٹا کر اس کے سر کے طرف پیر رکھ کر قیدی کو لٹا یا جاتا ہے اس طرح قیدیوں کو بیرکو ں میں بھرا گیا ہے جبکہ بیرک کے واش روم بھی گندگی اورغلاظت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں ،صبح کے وقت تھوڑی دیر کے لیے قیدیوں کو بیرکو ں سے نکالا جاتا ہے تاکہ گنتی کی جاسکے ،رات میں تھپی لگا کر سولا نے کا کام بیرکوں میں موجود پکے قیدیوں کی ذمے داری ہوتی ہے ، وہ بھی اس قیدی کو سہولت فراہم کرتے ہیں جو ان کی خدمت اور نظرآنے پیش کرتا ہے ۔ اس طر ح سینٹرل جیل میں قیدی رات گزارتے ہیں ، ماہرامراض جلد کہتے ہیں قیدی لوشن اور تیل لگاکر دھوپ میں بیٹھیں اور صفائی کا خیال رکھیں۔ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سینٹرل جیل میں ایک روزہ مفت کیمپ لگا یا گیا تو سینکڑوں مریض قیدی لائنوں میں لگ کر خارش کرتے نظر آئے جس سے پائوں،ہاتھ، پیٹ، گردن اور دیگرجگہوں پر شدید خارش سے کالے دھبے بن گئے ہیں ، اس ضمن میں ماہر امراض جلد کا کہنا تھا کہ خارش کی مختلف اقسام چھوت کی بیماری کی طرح ہیں،یہ چھوت کی بیماری ایک سے دوسرے میں فوری پھیلنے والی ہے، قیدی مخصوص لوشن اور تیل سے مالش کرکے روزانہ دھوپ میں بیٹھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سینٹرل جیل میں قیدیوں کی قیدیوں کو
پڑھیں:
گلوکار زوبین گارگ کی المناک موت، 12 ہزار صفحات کی چارج شیٹ جمع؛ کزن بھی شامل
بھارت کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار زوبین گارگ کی اچانک اور پُراسرار موت کا معمہ اب تک حل نہ ہوسکا تاہم ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق قتل کے معمے کی تحقیقات کرنے والی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے 12 ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرا دی۔
یہ چارج شیٹ کئی ماہ کی باریک بینی اور محنت کے بعد بنائی گئی ہے جس کے لیے ٹیم سنگاپور بھی گئی تھی اور 300 گواہان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
تفصیلی چارج شیٹ میں آنجہانی گلوکار کے قریبی عزیزوں اور ساتھیوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں کزن سندیپن گارگ بھی شامل ہیں۔
چارج شیٹ میں شامل سب سے نمایاں نام سندیپن گارگ ہے جو آنجہانی کے کزن بھی ہیں اور ان ساتھ سنگاپور ٹور میں بھی موجود تھے۔
آنجہانی گلوکار کے ماہر تیراک ہونے کے باوجود سنگاپور کے سیاحتی مقام پر ڈوبنے سمیت متعدد واقعات کے گواہ بھی ہیں۔
صرف کزن ہی نہیں، چارج شیٹ میں گلوکار کے منیجر، فیسٹیول آرگنائزر، بینڈ کے متعدد اراکین، شریک گلوکارہ امرتپر اوا مہانتا اور ذاتی گارڈز کو بھی نامزد کیا گیا۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ تمام افراد مختلف سطحوں پر واقعات، فیصلوں یا مبینہ غلط بیانی میں ملوث رہے ہیں۔
دوسری جانب سنگاپور میں تحقیقات جاری ہیں اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ گلوکار کے قتل کے شواہد نہیں ملے البتہ یہ غفلت اور لاپرواہی کا معاملہ ہوسکتا ہے۔
سنگاپور پولیس کا مزید کہنا ہے کہ مکمل تحقیقات میں مزید 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔ جس کے لیے بھارتی پولیس سے بھی رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ گلوکار زوبین گارگ ستمبر 2025 کو سنگاپور کے سیاحتی مقام پر اپنی ٹیم کے ہمراہ ڈائیونگ کر رہے تھے۔ ان کی لاش پانی کی سطح پر ملی۔
حیران کن طور پر اس وقت بھی گلوکار کے قریب بینڈ کے ارکان، فیسٹیول آرگنائزرز اور عملے کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔
اُن کی اچانک موت کے حالات نے دنیا بھر میں ان کے مداحوں کو چونکا دیا جب کہ آسام اور پورے شمال مشرقی بھارت میں شدید غم و غصہ اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کر دی تھی۔
گلوکار کی اہلیہ نے کچھ عرصہ قبل زوبین کا آخری تحریری خط بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کیا تھا، جس نے معاملے میں جذباتی اور قانونی دونوں سطحوں پر نئی بحث چھیڑ دی تھی۔