لیاری گینگ وار کے سرغنہ کے ریڈ وارنٹ تاحال جاری نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی:
لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ریڈ وارنٹ تاحال جاری نہیں کیے جا سکے۔
ایکسپریس نیوز کو پولیس ذرائع سے معلوم ہوا کہ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے 40 سے زائد مقدمات میں پولیس کو انتہائی مطلوب ملزم وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے چند ماہ قبل وزارت داخلہ رجوع کیا تھا۔
محکمہ داخلہ نے وزارت داخلہ کو ایک مراسلہ لکھا گیا تھا جس میں استدعا کی تھی کہ وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کیا جائے۔
اطلاعات ہیں کہ وصی اللہ لاکھو پڑوسی ملک ایران میں موجود ہے اور وہاں بیٹھ کر اپنا کراچی کے علاقے لیاری میں اپنا گینگ چلا رہا ہے۔ آئی جی سندھ نے چند ماہ قبل وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کو مکتوب بھیجا تھا ، آئی جی کی سفارش پر محکمہ داخلہ سندھ کے سیکشن افیسر جوڈیشل نے سیکریٹری وزارت داخلہ کو خط تحریر کیا تھا۔
پولیس کو مطلوب ملزم وصی اللہ لاکھوں پر زیادہ تر مقدمات سال 2012 میں لیاری آپریشن کے وقت قائم کیے گئے تھے ، ملزم وصی اللہ لاکھو نے لیاری آپریشن کے دوران انچارج لیاری آپریشن ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت متعدد پولیس افسران پر جان سے مارنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔
ملزم وصی اللہ لاکھو اوراس کے ساتھیوں کی فائرنگ سے اس وقت کے ایس ایچ او سول لائن انسپکٹر فواد خان سمیت متعدد پولیس افسران و ملازمین جاں بحق و زخمی ہوئے تھے ، ملزم وصی اللہ لاکھو پر قتل ، اقدام قتل ، پولیس مقابلوں ، بھتہ خوری ، اسمگلنگ سمیت 40 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ داخلہ وزارت داخلہ
پڑھیں:
پنجاب میں ہنی ٹریپ میں ملوث دو بڑے گینگز گرفتار
راولپنڈی:راولپنڈی پولیس نے ہنی ٹریپ کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے والے دو بڑے گینگز کو گرفتار کر لیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ دونوں گینگز کے مجموعی طور پر 16 ملزمان کو گرفتار کیا جن میں خواتین، غیر ملکی شہری اور پانچ حاضر سروس پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ گرفتار ملزمان کے قبضے سے سات لاکھ پچاس ہزار روپے نقدی اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
صدر بیرونی پولیس کی کارروائی کے دوران مشرقی افریقہ کے ملک ملاوی کی پاکستانی نژاد خاتون مرینہ خان کو اس کے شوہر بلال اور چار دیگر ساتھیوں فاروق، طیب، کامران اور عبدالجبار سمیت گرفتار کیا گیا۔
ملزمان سوشل میڈیا پر شہریوں سے رابطہ کرکے انہیں ملاقات کے لیے بلاتے اور بعد ازاں اسلحے کے زور پر لوٹ لیتے تھے۔ مرینہ خان گینگ سے دو لاکھ پچاس ہزار روپے اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
دوسرا گینگ صادق آباد پولیس نے گرفتار کیا جس کا سرغنہ آفتاب عرف تابی ہے۔ اس گینگ میں خواتین سمیت 10 افراد شامل تھے جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ گینگ سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کو ٹریپ کرتا، ملاقات کے بہانے بلا کر نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بناتا اور پھر بلیک میل کرکے رقم بٹورتا۔ گرفتار ملزمان میں آفتاب، حمزہ، شان، ہاجرہ، عظمیٰ، مبشر، رضا عباس، فضل عباس، نعمان اور افضال شام شامل ہیں۔ اس گینگ سے پانچ لاکھ روپے اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
ایس ایس پی کاشف ذوالفقار کے مطابق دونوں کیسز کو ٹریس کیا جا چکا ہے اور ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کی جا رہی ہے اور انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کوئی مزید متاثرہ شخص سامنے آنا چاہے تو فوری پولیس سے رابطہ کرے۔