پاکستانی بندرگاہوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی:
وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ غیرملکیوں کی پاکستانی بندرگاہوں پر سرمایہ کاری دلچسپی بڑھ گئی ہے کیونکہ پاکستانی بندرگاہیں وسط ایشیاء کی ریاستوں تک رسائی کا واحد گیٹ وے ہیں۔
کراچی پریس کلب کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد دینے کے بعد میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وزیر بحری امور نے کہا کہ مرسک لائن 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے، ابوظبی پورٹ، دبئی ورلڈ کمپنیاں مزید انویسٹمنٹ کا پلان بنارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرسک لائن نے بندرگاہوں کے اطراف علاقوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ ڈنمارک کے تعاون سے شپ بریکنگ کیلئے گرین ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران، افغانستان اور بھارت سے علاقائی تجارت بہتر نہ ہونے سے ملکی تجارت کا 90فیصد حصہ سمندر پر منحصر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کا منافع 2023 میں 2ارب روپے تھا اور سال 2024 میں منافع بڑھ کر 10ارب روپے ہوگیا، سال 2024 میں پورٹ قاسم نے 42 ارب روپے منافع کمایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کا خسارہ پانچ سالوں میں 6 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات کو ختم کیے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا ہے، قیصر شیخ نے کہا کہ دنیا میں صرف ایشیاء کے خطے میں ماسوائے پاکستان کے دیگر تمام ممالک میں ترقی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 40فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ قیصر شیخ نے بتایا کہ وزارت بحری امور نے اپنی بندرگاہوں کے سالانہ منافع کے نمو میں 20فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
قیصر شیخ نے کہا کہ گوادر میں چائنا کی 90فیصد انویسٹمنٹ ہے، حکومت نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے ساٹھ فیصد پبلک سیکٹر کی امپورٹ گوادر سے ہوگی۔ گوادر میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے سے شپنگ کمپنیوں کی آمد ہوگی۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ملکی ترقی میں سیاسی جماعتوں نے رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔