سنگاپور:سائنس دانوں نے ایک نئی پیپر بیٹری تیار کی ہے، جو توانائی کے ذخیرہ اور استعمال کے طریقے میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ بیٹری ایک تجزیہ شدہ مواد سے بنی ہے جو ماحول پر کم اثر ڈالتے ہوئے توانائی کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

سنگاپور کی اسٹارٹ اپ کمپنی فلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کی سب سے پائیدار بیٹری تیار کی ہے، جو نہ صرف توانائی کے ذخیرہ کرنے کے روایتی طریقوں کو چیلنج کرتی ہے بلکہ ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

یہ بیٹری قابل تجدید مواد سے بنی ہے اور زمین میں جانے کے بعد چھ ہفتوں کے اندر تحلیل ہو سکتی ہے، جس سے روایتی بیٹریز کے ماحولیاتی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

فلنٹ کی پیپر بیٹری کی زندگی روایتی لیتھیم آئن بیٹریز کے برابر ہے، مگر اس میں کم وزن، کم قیمت، اور روزمرہ کے برقی آلات کے لیے توانائی کی فراہمی کی صلاحیت ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ پانی پر مبنی ریچارج ایبل بیٹری ٹیکنالوجی ہے، جو پائیداری کے اصولوں کے مطابق بنائی گئی ہے۔

یہ بیٹری ایک کاغذ کے ٹکڑے پر مبنی ہے، جو الیکٹرولائٹ اور سیپریٹر کے طور پر کام کرتا ہے، اور اس میں موجود ہائیڈروجیل کا دائرہ توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا ڈیزائن لیتھیم آئن بیٹری بنانے کے موجودہ عمل کے ساتھ جوڑنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس سے مزید پائیداری کی توقع ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ

بنگلہ دیش کی انقلابی طلبہ کونسل نے ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبالؒ کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

21 اپریل کو علامہ اقبالؒ کی برسی پر یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں ہونے والی تقریب میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ

قومی انقلابی طلبہ کونسل کے سینیئر جوائنٹ کنونیئر محمد شمس الدین نے کہاکہ علامہ اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا، 1947 میں پاکستان کا قیام ان کے خواب کی تعبیر تھی، آج کا بنگلہ دیش اسی وراثت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس موقع پر انقلابی طلبہ کونسل کے کنوینیئر اور علامہ اقبال سوسائٹی کے سیکریٹری عبدالواحد نے کہاکہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں علامہ اقبال کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے بارے میں فلسفیانہ گفتگو پر پابندی تھی لیکن اب آزاد ماحول میں نوجوان نسل کو ان کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامہ اقبال کے مسلم قومیت کے تصور کی بنیاد پر بنگلہ دیش بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ علامہ اقبالؒ کو عالمی سطح پر ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران میں بین الاقوامی ادب کے ممتاز شاعر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ انہیں ایک جدید ’مسلم فلسفیانہ مفکر‘ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ’اسرار خودی‘ 1915 میں فارسی زبان میں شائع ہوئی۔ ان کی دیگر قابل ذکر تصانیف میں رموز بے خودی، پیامِ مشرق اور ضربِ عجم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں طویل مدت بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ڈھاکا یونیورسٹی کا اقبال ہال 1957 میں جامعہ کے پانچویں ہاسٹل کے طور پر قائم کیا گیا تھا، جسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا، تاہم علیحدگی کے بعد اس کا نام تبدیل کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقبال ہال انقلابی طلبہ کونسل بنگلہ دیش پاکستان بنگلہ دیش تعلقات علامہ اقبال مطالبہ ہاسٹل کا نام وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال
  • ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا
  • تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
  • سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے، رانا ثناء