اسلام آباد: وفاقی وزارتوں اور محکموں میں ای آفس کے نفاذ کے معاملے پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنے 16 ذیلی اداروں اور محکوں کو مراسلہ ارسال کردیا۔

وزارت سائنس نے ماتحت محکوں کو ای آفس کے نفاذ اور سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے ای آفس پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم آفس نے ای آفس پر 14 جنوری کو رپورٹ طلب کی ہے، جبکہ مراسلے میں وزیراعظم آفس کے 7 جنوری کے خط کا حوالہ دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: آفس کے

پڑھیں:

عراقی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل حمید الشطری کون ہیں؟!

1991ء میں صدام رژیم کیخلاف شعبانیہ بغاوت میں حصہ لیا۔ اس بغاوت کے بعد انہیں، ان کے خاندان کے کچھ اراکین کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے باعث وہ 1993ء تک جیل میں رہے۔ اسلام ٹائمز۔ "حمید الشطری" کے نام سے مشہور "حمید رشید فلیح ساهی الزیرجاوی" اس وقت عراقی انٹیلیجس چیف ہیں۔ جن کا نام "محمد شیاع السوڈانی" کی مدت ختم ہونے کے بعد، عراق کی وزارت عظمیٰ کے ممکنہ امیدوار کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ویب سائٹ "الخنادق" نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ کچھ ذرائع کے مطابق، شیعہ پارٹیوں کے اتحاد "شیعہ کوآرڈینیشن فریم ورک" نے وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے حمید الشطری اور "علی الشکری" کو نامزد کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں میں اہلیت، دیانتداری اور تجربہ موجود ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان دو ناموں میں سے ایک کو، فریم ورک کے فریقین کی تقریباً 70 فیصد حمایت حاصل ہو گئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ کون سا نام شارٹ لسٹ ہو چکا ہے۔ الخنادق کی رپورٹ کے مطابق، حمید الشطری جنوبی عراق کے صوبہ ذی قار سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ 1969ء میں اسی علاقے میں پیدا ہوئے۔ وہ نوجوانی ہی سے صدام حسین کی رژیم اور بعث پارٹی کے مخالف تھے، جس کی وجہ سے انہیں گرفتاری اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 1986ء میں صدام مخالف گروہ میں شامل ہوئے اور 1991ء میں صدام رژیم کے خلاف شعبانیہ بغاوت میں حصہ لیا۔ اس بغاوت کے بعد انہیں، ان کے خاندان کے کچھ اراکین کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے باعث وہ 1993ء تک جیل میں رہے۔

رہائی کے بعد کچھ عرصے تک جنوبی عراق کے علاقوں میں خفیہ طور پر آتے جاتے رہے۔ بعد ازاں وہ، عراق حكومت كے زیر اثر ریاست کردستان چلے گئے۔ جہاں انہوں نے 1997ء تک اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ حمید الشطری نے 1998 میں عراق چھوڑ دیا۔ وہ پہلے اسلامی جمہوریہ ایران آئے اور پھر سوئزرلینڈ چلے گئے، جہاں انہوں نے کچھ عرصے قیام کیا۔بیرون ملک صدام مخالفین کے ساتھ اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، یورپ میں ان کی کئی میٹنگز میں شرکت کی اور ساتھ ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیونیکیشن کے شعبے میں اپنی ڈگری مکمل کی۔ 2003ء میں امریکہ کے عراق پر حملے اور سقوطِ صدام کے بعد، حمید الشطری عراق واپس آئے اور اپنی سرگرمیوں کے نئے دور کا آغاز کیا۔ اس پورے عرصے کے دوران انہوں نے سیکورٹی اداروں میں اپنی خدمات انجام دیں۔ وہ اب تک قومی سیکیورٹی ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر، "فالکنز انٹیلی جنس یونٹ" کے ڈائریکٹر، عراقی وزارت داخلہ میں انٹیلی جنس اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس وقت وہ عراقی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے سربراہ ہیں۔ داعش کے خلاف جنگ کے دوران، حمید الشطری نے "عشائری حشد" کے معاملات کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔ کہا جاتا ہے کہ انہیں عربی، انگریزی، فارسی اور جرمن زبانوں پر عبور حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئین کا مقصد، ترامیم یا نفاذ ؟
  • قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!
  • PTI نے فیض حمید کی سزا ادارے کا اندرونی معاملہ قرار دیدیا
  • عراقی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل حمید الشطری کون ہیں؟!
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں ایک ماہ کی توسیع
  • آرٹس سے میٹرک کرنے والے طلبا کیلیے خوشخبری، انٹرمیڈیٹ میں سائنس یا میڈیکل لینے کی بھی اجازت ہوگی
  • اندرونی عدالتی مداخلت کا الزام، پاکستان نے ناروے کے سفیر کو احتجاجی مراسلہ جاری کردیا
  • خیبر پختونخوا میں ’پرسنلائزڈ رجسٹریشن مارک سسٹم‘ کا نفاذ، ’ گاڑی کا نمبر اب شہری کی ملکیت ہوگا‘
  • جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد قرآن کے نظام کا عملی نفاذ ہے‘ حمیرا طارق